کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھائیں یا نہ بڑھائیں لیکن ان کی مدت فکس ہونی چاہئے، وزیراعظم شہباز شریف نے کل بھی پیپلز پارٹی سے کابینہ میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے، بلاول بھٹو زرداری نے اس پر مثبت غور و فکر کا وعدہ کیا ہے،ہائیکورٹس اور سپریم کورٹس کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر ایک ہونی چاہئے،حکومت ججوں کی تعیناتی سے متعلق آئینی ترمیم پر عدلیہ سے بھی بامعنی مشاورت کرے گی۔پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ابھی وفاقی کابینہ کا حصہ بننے کا فیصلہ نہیں کیا، ماضی میں حکومت کاحصہ ہونے کا تجربہ کامیاب نہیں رہا آئندہ بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، چیف جسٹس کی مدت تین سال تک بڑھانے سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ سیاسی کارکن کی حیثیت سے سمجھتا ہوں یہ چیزیں نہیں ہونی چاہئیں، ہمیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے لینے چاہئیں، غیرمقبول فیصلوں سے ریاست کو بھی نقصان ہوتا ہے ہماری روایات بھی ختم ہوتی ہیں، سیاسی کارکن کی حیثیت سے میں چاہتا ہوں اس طرف نہ جایا جائے، پیپلز پارٹی کو کسی ایک شخص کو فائدہ دینے کیلئے اپنا کردار ادا نہیں کرنا چاہئے، پارٹی قیادت حالات دیکھ کر بہتر فیصلہ کرسکتی ہے، میں سمجھتا ہوں پیپلز پارٹی اس معاملہ پر اپنے اصولی موقف پر رہے گی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہاکہ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور چیف جسٹس کی مدت فکس کرنے پر بات ہورہی ہے،اس حوالے سے پندرہ سال سے باتیں ہورہی ہیں چار سال پہلے ایک بڑی کوشش بھی ہوئی تھی، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹس کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر ایک ہونی چاہئے، چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھائیں یا نہ بڑھائیں لیکن ان کی مدت فکس ہونی چاہئے، یہاں 14دن کیلئے بھی چیف جسٹس بنے ہیں جو مذاق بن جاتا ہے، کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں جس کے سربراہ کی مدت فکس نہیں ہو۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت ججوں کی تعیناتی سے متعلق آئینی ترمیم پر عدلیہ سے بھی بامعنی مشاورت کرے گی، عدلیہ کی طرف سے بھی یقیناً اس پر اعتراض نہیں اٹھایا جائے گا، پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ آجائے تو ٹھیک ہے حق میں فیصلہ نہیں آئے توا عتراض ہوتا ہے، کیا ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ اور قاضی فائز عیسیٰ میں کوئی فرق نہیں ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کسی کو فون نہیں کیا کہ سڑکوں پر کیوں پھر رہے ہو پٹیشن لے کر ہمارے پاس آؤ،پچھلے دس سال میں پارلیمنٹ میں کسی پارٹی کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں رہی، اگر کسی کے پاس دو تہائی اکثریت ہوتی تو چیف جسٹس کی مدت اور ججوں کی عمر میں فرق کی بات ہوتی، عدلیہ کی طرف سے ان دونوں چیزوں پر ہمیشہ مثبت سوچ رہی ہے کہ یہ ختم ہونی چاہئیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی وفاق میں اتحادی حکومت کا حصہ ہے، ن لیگ وفاق میں اتحادی حکومت کو لیڈ کررہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے کل بھی پیپلز پارٹی سے کابینہ میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے، بلاول بھٹو زرداری نے اس پر مثبت غور و فکر کا وعدہ کیا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ابھی وفاقی کابینہ کا حصہ بننے کا فیصلہ نہیں کیا، یہ فیصلہ سی ای سی میں ہوا تھا کہ پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔