کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)دائرہ علم و ادب کے صدر پروفیسر کامران قمر نے کہا ہے کہ 15 اور 16 مئی کو بلوچستان میں ادبی فیسٹول منعقد کرنے کیلئے حکومت بلوچستان نے کراچی کے ایک ادارے کو 2 کروڑ روپے کی خطیر رقم جاری کی ہے جبکہ بلوچستان کے اداکار ، شاعر نان شبینہ کومحتاج ہیں بلوچستان میں ادارہ ثقافت سمیت مختلف تنظیمیں کام کررہی ہیں ان کے ذریعے یہ پروگرام ہوتا تو ان کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ۔یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ رولز یہ اجازت نہیں دیتے کہ اس طرح کی تقریب بغیر ٹینڈر کے کسی دوسرے صوبے کے کسی ادارےکو کرنے کی اجازت دی جائے اس طرح کا عمل بلوچستان کی ادبی تنظیموں کے استحصال کے برابر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے آغاز ہی باہر کے لوگوں کو نوازنے سے کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بلوچستان حکومت اور دیگر محکموں نے ایسی نوعیت کی تقریبات مقامی ادبی اداروں کے ذریعے منعقد کرائیں جو ریکارڈ پر موجود ہیں ۔بلوچی اکیڈمی،پشتواکیڈمی ،کوئٹہ رائٹرز فورم (رجسٹرڈ)،براہیوی اکیڈمی اور دیگر تنظیمیں بلوچستان میں ادب اور کلچر کے فروغ کیلئے کام کررہی ہیں ان سب کو نظر انداز کر کے دوسرے صوبے کے ادارے کو بلوچستان بلا یا گیا ہے جو نا انصافی اور بلوچستان کے ادبی اداروں کیساتھ ظلم ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا یہ ادارہ اگر بلوچستان میں ادب اور ثقافت کا فروغ چاہتا ہے تو اپنے فنڈز خرچ کرے ،انہوں نے کہا کہ ہم تقریبات کے مخالف نہیں بلکہ ہمارا احتجاج بلوچستان کا پیسہ کسی دوسرے صوبے کے ادبی ادارےکو دینے کیخلاف ہے ۔انہوں نےگورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل سے اپیل کی کہ وہ معاملے کا نوٹس لیں۔ انہوں نےاپوزیشن پارٹیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ہمارا ساتھ دیں۔