• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن پاؤں پکڑ کر زبردستی اسٹیبلشمنٹ کو مداخلت کی دعوت دے رہی ہے، بلاول بھٹو

اسلام آباد(ایجنسیاں/جنگ نیوز)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ منافقت کی سیاست کرتی ہے‘اپوزیشن جانتی ہےکہ کس کا پاؤں پکڑنا ہے اسی لیے سیاستدانوں سے بات نہیں کرتی‘ اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ کے پاؤں پکڑ کر زبردستی اس کو مداخلت کی دعوت دے رہی ہے ‘ 9 مئی کو ان کے لیڈرکونیب نے گرفتارکیا، ایک رات کی جیل سے وہ اتناگھبرایا کہ اس نے فوجی تنصیبات اورشہدا کی یادگاروں پرحملوں کاحکم دیا‘9مئی کواحتجاج نہیں بلکہ فوج اور حکومت کیخلاف بغاوت کی کوشش کی گئی ‘ اب ان کا لیڈر رو رہا ہے کہ مجھےباہر نکالو۔یہ لوگ 9 مئی کی مذمت کرنے کیلئے تیارنہیں‘اگریہ معافی مانگنے کیلئے تیارنہیں توان کا رونا دھونا جاری رہے گا اورانہیں بھگتنا ہوگا‘بلاول کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شدیداحتجاج ‘ شور شرابہ اوراسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا ۔چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر نے کہاکہپی پی چیئرمین کی تربیت واقعی آصف زرداری نے کی ہے۔ بلاول اپنے بیان پر معافی مانگیں ورنہ آج اسمبلی کے فلورپر ان کو جواب دیں گے‘زین قریشی کا کہناتھاکہ فارم 47 والے آج ہمیں بھاشن دے رہے ہیں ۔قومی اسمبلی میں بدھ کو حکومتی اتحادی اور اپوزیشن ارکان نے دھواں دھار تقاریرکیں ‘مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی اپنے ہی وزراءپر برس پڑےاور کہا کہ ہم کہتے ہیں پارلیمنٹ سپریم ہے کہاں سپریم ہے بتائیں ‘اجلاس شروع ہوگیا اور کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں ہے‘بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہناتھاکہ اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ ناصرف اپنے ذاتی مسائل پر رونا دھونا کرے بلکہ عوام کی بھی بات کرے ‘ہم ان کو یاد دلائیں کہ جو پیسے ان کو ایوان سے مل رہے ہیں وہ اس کو حلال کریں‘صدر زرداری کی تقریر تو بہت چھوٹی تھی مگر قائد حزب اختلاف کی تقریر ایک گھنٹے کی تھی جس میں 90 فیصد انہوں نے اپنا رونا دھونا کیا، اپنے بہادر خان صاحب کا رونا دھونا کیا جو دو تین مہینے جیل میں رہ کر تنگ آگئے ہیں،گندم درآمد کرواکر پاکستان کا نقصان کیاگیا۔ہم حکومت وقت سے درخواست کرتے ہیں کہ کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کریں ،اب حکومت کو فیصلہ لینا چاہیے ‘بلاول نےاپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہ بات ایک کرتے ہیں اور سیاست ان کی کچھ اور ہے، بطور ان کے یہ آئین کی بالا دستی، حقیقی آزادی، قانون کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں مگر بات کرنی ہے تو صرف افواج اور اسٹیبلشمنٹ سے، پاؤں اگر کسی کا پکڑا ہوا ہے تو انہی کا پکڑا ہوا ہے۔

اہم خبریں سے مزید