لاہور(رب نواز خان)خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے گدی نشین پیرسید سرور چشتی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی آشا کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم ہو ہمیں اپنے عقیدےپرقائم رہتے ہوئے ماڈریٹ اور شدت سے دور ہونے کی ضرورت ہے ۔ سجادہ نشینوں نے اپنے بچوں کو شہزادے اور حاکم بنا دیا جبکہ انہیں خادم، خدمت گزار اور عاجز بنانا اصل حسینیت اور دین کی روح تھی۔ ہم اہل بیت سے محبت کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر ہماری کچھ حرکات وسکنات سے حسینیت کے مقاصد کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے امیر و سربراہ علامہ آغا جواد نقوی کی جانب سے دیئے گئے عشایئے میں خطاب کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ اجمیر شریف کا جھاڑو کش اور خادم کہلانے میں فخر محسوس کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تمام گدی نشینوں سے درخواست گزار ہوں کہ مال و زر کی ہوس و حرص کو کم کریں علم اور حصول علم پر اپنی تمام تر توجہ مرکز رکھیں۔ آج ممبر پر جو لوگ موجود ہیں اس کی اصل وجہ اور قصور وار ہم ہیں ہماری وجہ سے ایسے لوگ ممبر پر قابض ہوتے ہیں ہم نے علم حاصل کرنا چھوڑ دیا اور اپنے بچوں کو علم و عمل سے دور کر لیا۔ ہم حاضرین اور مجلس و محفل کو دیکھ کر اپنی زبان و بیان تبدیل کر لیتے ہیں ہمیں منافقت نہیں کرنی، ببانگ دہل حسینیت کا اقرار کرنا اور پرچار کرنا چاہئے ہمیں دینی و دنیاوی دونوں علم سیکھنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں کہ آپ لوگ بھارت کے مسلمانوں اور گدی نشینوں سے سیکھیں میں نے Convenientکانونٹ سے تعلیم حاصل کی اپنے بچوں کو بھی کانونٹ سے تعلیم دلوائی اور بعد ازاں عالم دین بنایا جس کا نتیجہ ہے کہ آج ہندوستان میں ہر تین سال بعد انجمن سیدگان کے انتخابات ہوتے ہیں جمہوری طریقے سے متعدد بار صدر اور سیکرٹری منتخب ہو چکا ہوں۔ گدی نشین جماعت کا سربراہ بھی ہوں ہم نے انڈین اوقاف کو کبھی اپنے پر حاوی نہیں ہونے دیا تقسیم ہند کے وقت ہم پر بہت مشکل اور کٹھن وقت آیا۔ تقسیم کے بعد ہمارے مال و اسباب اور جاگیریں ضبط ہو گئیں نذر و نیاز رک گئے ہم نے مشکل وقت گزارا مگر حسینی پرچم بلند کئے رکھا علم و عمل کا راستہ نہیں چھوڑا۔ آج بھی فخر ہے کہ خواجہ غریب نواز کا خادم جھاڑو کش اور خاکروب کہلواتا ہوں۔علامہ جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس آستانے کا سلسلہ علیؓ تک نہ پہنچے وہ پیر نہیں تاجر ہے وہ آستانہ حق سے نہیں۔انہوں نے کہا کہ آج غزہ کے مسلمانوں کا حال ابتر ہے غزہ میں کربلا برپا ہے غزہ اور فلسطین اس دور کا کربلا ہیں۔ مسلمانوں کو اس کیلئے آواز اٹھانا ہے آج سب پر عیاں ہو چکا غزہ کیلئے کون بولتا ہے اور کون آج کے یزید کے آگے جھکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یزید کو ہاتھ نہ دینا سر کٹا دنیا ہی حسین کا راستہ اور حسینیت ہے آج کا یزید سب پر عیاں ہو چکا ہے اور جس نے اس کے ہاتھ میں ہاتھ دیا وہ بھی سب پر واضح ہے ۔ آستانوں کے متولی غزہ و فلسطین کے مسلمانوں کیلئے ببانگ دہل آواز اٹھائیں آستانوں کے متولیوں کا کام ہے محبت اہل بیت اپنے مریدوں کے دلوں میں ایسے ڈالیں جیسے خواجہ معین الدین نے برصغیر کے لوگوں میں ڈالی تھی عشایئے میں ملک کے طول و عرض سے سجادہ نشینوں، قطیبوںو متولیوں نے شرکت کی۔