کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال میں نے ایسی کوئی بات کی ہے جس پر توہین کا نوٹس آئے، میں نے ججوں کا نام لے کر کوئی تنقید نہیں کی میں بہت کمزور ہوں میرا قصور یہ ہے میرے پاس ٹرول کرنے والی ٹیم نہیں ہے ، نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈار نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں 190ملین پاؤنڈ کی غیرمعمولی سماعت ہوئی، کمرۂ عدالت میں ابتداء سے آخر تک ماحول میں تناؤ دیکھنے میں آیا،بشریٰ بی بی کمرۂ عدالت میں آئیں تو انتہائی غصے میں تھیں، میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ عمران خان کیخلاف ٹیریان وائٹ کیس کے حوالے سے بڑی خبر سامنے آئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس کیس کو سننے والا پچھلا بنچ پچھلے سال مئی میں اختلافات کا شکار ہوکر ٹوٹ گیا تھا جس کے بعد آج کیس کی سماعت کیلئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیا بنچ بنادیا ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں نے وہی باتیں کی ہیں جو پہلے سے سوشل میڈیا اور ٹی وی پر چل رہی ہیں، میں نے پارلیمنٹ میں پہلی تقریر ملک میں سودی نظام کے خلاف کی، میں عدلیہ کی بات اس لیے کررہا ہوں کہ 2022ء میں پانچ سال میں سودی نظام ختم کرنے کا فیصلہ آیا، سولہ بینکوں نے شریعت اپیلٹ بنچ میں جاکر اسٹے لے لیااب دو سال سے کوئی سماعت نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کے پاس موقع ہے کہ سود سے متعلق کیس کی سماعت کو ترجیح دے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ کے سامنے سود پر تقریر کی تو ان کا بس نہیں چلا مجھے گولی مار دیں، وہ اسی دن آئی ایم ایف سے ڈیل کر کے تالیاں بجوانے آئے تھے، میں اپنی بساط اور طاقت کے مطابق ساری باتیں کررہا ہوں، ججوں کی دوہری شہریت کے حوالے سے ٹی وی سوشل میڈیا پر بہت کچھ چل رہا ہے، ایک شخص نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ کر ججوں کی دہری شہریت کے بارے میں وضاحت مانگی، وہاں سے وضاحت آئی کہ ججوں پر دہری شہریت نہ رکھنے کی کوئی پابندی نہیں ہے، کوئی جج جس کی دوہری شہریت ہے وہ پاکستان میں فیصلے کررہا ہے کیا یہ عدلیہ کیلئے ٹھیک ہے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مصطفی کمال کسی کے کہنے پر کوئی کام نہیں کرتا، مجھے عدلیہ کا احترام اور آئین وقانون کا پتا ہے، موجودہ ججز بہت اچھے ہوں گے لیکن ہم نے پہلے بھی ججز دیکھے ہیں، ججوں نے ایک ڈکٹیٹر کے کہنے پر بھٹو کو پھانسی پر لٹکادیا، ججوں نے ڈکٹیٹرز کے واٹس ایپ میسج پر منتخب وزیراعظم نواز شریف کو فار غ کردیا، جنرل باجوہ اس وقت کے چیف جسٹس کو استعمال کرتے تھے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میں بہت کمزور ہوں، میرا کراچی کا ڈومیسائل ہے میں لاپتہ ہوجاؤں گا، میرے سات آٹھ سو لوگ بازیاب ہوئے ہیں، میں جج نہیں ہوں میرے پاس پنجاب کا ڈومیسائل نہیں ہے، میرا قصور یہ ہے میرے پاس ٹرول کرنے والی ٹیم نہیں ہے، میرے پاس سپریم کورٹ کو گھیرنے کیلئے مدرسے کے دو لاکھ لوگ نہیں ہیں، میں ججوں کے ساتھ کھڑا ہوں لیکن پاکستان کی سا لمیت کے اداروں کے ساتھ بھی ہوں، فوج کو ڈس مینٹل کردیں گے تو ہر گلی میں لڑائی ہورہی ہوگی۔