• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

والدین ہمیں بچپن سے بتاتے آئے ہیں کہ کامیاب ہونا ہے تو صبح سویرے اُٹھو۔ صبح جلدی بستر چھوڑنے سے دن میں زیادہ کام ہوتے ہیں۔ بڑی بڑی کمپنیوں کے سربراہان اور مشہور شخصیات بھی ایسا کرتی ہیں۔ والدین ہمیں یہ بھی بتاتے ہیں کہ سحر خیزی سے صحت اچھی رہتی ہے۔ آپ خوش رہتے ہیں اور زندگی پر آپ کا کنٹرول رہتا ہے۔ 

تاہم زندگی میں کامیاب ہونے کے ساتھ ساتھ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا موڈ خوشگوار رہے، آپ کو نیند بھی خوب آئے اور دل کی بیماری اور ذیابطیس آپ سے دور رہیں تو آپ کو صبح جلدی اُٹھنے کے ساتھ صبح کی سیر کو اپنا معمول بنانا ہو گا۔

صبح کی سیر سے آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت بہتر ہو جائے گی لیکن اس کے لیے آپ کو صبح جاگ کر گھر سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ کووِڈ وبائی مرض کے باعث کئی مہینوں سے لاک ڈاؤن میں رہنے کے بعد سے اب اکثر لوگوں کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ گھر سے باہر نکلنے کے کتنے فوائد ہیں۔

سورج کی روشنی آپ کے ذہن میں تبدیلیاں لاتی ہے اور آپ کے دماغ میں سیوروٹونن کیمیکل پیدا کرتی ہے جس سے آپ کا مزاج بہتر ہوتا ہے۔ سورج کی روشنی کے فوائد صرف یہیں پر ختم نہیں ہو جاتے۔ سورج کی روشنی آپ کے دماغ میں میلوٹونن ہارمونز کی پیداوار کو روکتا ہے جس سے آپ سستی محسوس کرتے ہیں۔

دنیا کے کئی ملکوں میں اکثر لوگ چوبیس میں سے بائیس گھنٹے عمارتوں کے اندر گزارتے ہیں لیکن ہمارے جسم قدرتی روشنی کا سامنا کرنے کے لیے بنے ہیں۔ جوں ہی آپ صبح آنکھ کھولتے اور سورج کی کرنیں دیکھتے ہیں آپ کی آنکھ کے پیچھے لگے ہوئے سینسر دماغ کے ایک چھوٹے سے حصے ہاہپوتھلمس کو سگنل بھیجتے ہیں۔ دماغ کا یہ حصہ دراصل جسم کی گھڑی ہے جو جسم کے سونے اور جاگنے کے دورانیہ کو کنٹرول کرتا ہے۔ دماغ کو جب سگنل ملتا ہے تو وہ میلوٹونن ہارمونز بنانا ختم کر دیتا ہے جس سے آپ سستی محسوس کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہوا کہ سورج کی کرنیں آپ کو جگاتی ہیں۔

گھروں کی نسبت کھلے آسمان کے نیچے روشنی پچاس سے سو فیصد تک ہوتی ہے۔ اگر آپ صبح کے وقت روشنی میں نکلتے ہیں تو اس طرح آپ جسم کی گھڑی کا وقت تبدیل کر سکتے ہیں اور اس طرح آپ رات کو جلد سو سکتے ہیں۔ آپ صبح جتنا جلدی اٹھیں گے شام کو اتنا جلد ہی سونا چاہیں گے۔ اگر آپ صبح کی روشنی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو سورج کے طلوع ہونے کے دو گھنٹوں کے اندر سیر پر نکل جانا چاہیے۔ صبح کی سیر کی افادیت کا انحصار اس پر بھی ہے کہ آپ کے چلنے کا انداز کیا ہے۔

سیر کا صحیح انداز

صبح کی سیر بذات خود ایک بہت صحتمندانہ عمل ہے لیکن ماہرین کی ہدایت پر عمل کر کے اسے اور زیادہ فائدہ مند بنایا جا سکتا ہے۔ تیز چلنے سے دل کے عارضے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔ السٹر یونیورسٹی کی پروفیسر میری مرفی بتاتی ہیں کہ ان کی 50 ہزار لوگوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر آپ چلنے کی رفتار کو زیادہ کر دیں تو آپ کی صحت کو 20 سے 50 فیصد زیادہ فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ پروفیسر میری مرفی نے تیز قدموں کی سیر کی تشریح کرتے ہوئے بتایا کہ تیز چلنے سے مراد ہے کہ آپ کو دل کی دھڑکن محسوس ہو، جسم گرم ہو رہا ہو اور آپ کے سانس پر بھی اس کا اثر ہو لیکن آپ اس دوران بات کر سکیں۔ ’تیز رفتار سیر سے مراد ہے کہ آپ اس دوران بات تو کر سکیں لیکن گانا نہ گا سکیں۔‘

پروفیسر میری مرفی کی تحقیق کے مطابق صبح کے وقت تیز قدموں کے ساتھ سیر، دل کی بیماری کے امکانات کو بہت کم کر دیتی ہے۔ آپ کو کتنی دیر تک تیز قدموں سے سیر کرنی چاہیے؟ پروفیسر میری مرفی کے مطابق اگر آپ روزانہ 30 منٹ تک سبک رفتاری سے سیر کرتے ہیں تو اس کے آپ کی صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ پروفیسر میری مرفی کے مطابق اگر کوئی شخص ایک بار تیس منٹ کی واک نہیں کرتا بلکہ دن میں کئی بار وقفوں وقفوں سے ایسا کرتا ہے یعنی دوپہر یا شام تب بھی اس کے بھی وہی فوائد ہیں جو ایک بار 30 منٹ کی تیز قدم سیر سے حاصل ہو تے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جتنی بار بھی چہل قدمی کرتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آپ گھر سے نکلتے ہیں، آپ کا ذہن کچھ چیزوں سے ہٹ جاتا ہے اور غذا کے جزو بدن بننے کے عمل میں تیزی آتی ہے۔ کیا آپ کو سیر پر جانے سے پہلے ناشتہ کرنا چاہیے یا خالی پیٹ واک کرنی چاہیے، پروفیسر میری مرفی کے مطابق خالی پیٹ واک سے شاید وزن کم کرنے میں تو کچھ مدد ملے، اس کے علاوہ کوئی زیادہ فائدہ نہیں۔ پروفیسر مرفی کے خیال میں سیر پر نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا مناسب ہو گا۔

صحت سے مزید