• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

CTD دفتر پر رینجرز چھاپہ، SSP کو ہٹا دیا، ڈی ایس پی، ایس ایچ او معطل

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان رینجرز سندھ کا کاؤنٹرٹیرارزم ڈپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی ) دفتر میں چھاپہ مارکر مغوی شہری کو بازیاب کرانے کے معاملہ پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کو انکے عہدے ہٹادیا گیا ہے۔ جبکہ ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کردیا، تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی تھانہ سول لائن کی جانب سے 19مئی کو عراق سے آئے شہری علیان کی بازیابی کے لئے پاکستان رینجرز سندھ کے حکام نے کاؤنٹر ٹیراریزم ڈیپارٹمنٹ کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا،آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس سروس آف پاکستان میں گریڈ 19 کے آفیسر سپریٹنڈنٹ آف پولیس آپریشن Iکاؤنٹر ٹیراریزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) کراچی لیفٹیننٹ(ر) عمران شوکت کو انکے عہدے سے ہٹا دیااور انہیں سی پی او سندھ کراچی میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے جبکہ ڈی ایس پی آپریشن سی ٹی ڈی کراچی سہیل اختر سلہیری کو معطل کرکے سی پی او رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔انٹیلی جنس سی ٹی ڈی کے انسپکٹر راجد عبدالرزاق کو ایس ایچ او تھانہ سی ٹی تعینات کردیا گیا ہے ،شہری کے اغواء کا واقعہ سامنے آنے کے بعد سابق ایس ایچ او تھانہ سی ٹی ڈی انسپکٹرامداد علی خواجہ کو معطل کردیا گیا تھا۔عراق سےوطن واپس آئے شہری کو اغواء کرنے میں ملوث سی ٹی ڈی آفسران و اہلکاروں کے خلاف اغواء برائے تاوان کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے،مغوی شہری علیان کے ماموں وحید ابرار کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ میں موقف اپنایا گیا ہےکہ میں بحیثیت لانس نائیک پاکستان رینجرز سندھ میں ملازمت کرتا ہوں مورخہ 19 5 2024 کو میرا حقیقی بھانجا محمد علیان ولد عرفان اختر عراق سے کراچی پہنچا اور اپنے آبائی مقام پنجاب جانے کے لئے بس اڈہ سہراب گوٹھ کراچی جارہا تھا کہ مین شاہراہ فیصل وائرلیس گیٹ کے قریب ایک سرکار پولیس موبائل ہمراہ ایک ڈبل کیبن میں سادہ لباس 3،4 افراد نے میرے بھانجے کی کیب کو روک کر اسکے قیمتی سامان سمیت اتارا اور اپنے موبائل میں منتقل کرکے فرار ہوگئے،21 مئی 2024 کومیرے موبائل فون پر میرے بھانجے کے نمبر سے کسی نامعلوم شخص نے مجھے کال کرکے کہاکہ تمہارا بھانجامحمد علیان تھانہ سی ٹی ڈی کی حراست میں ہے اگر تم اسے حاصل کرنا چاہتے ہو تو اسکی رہائی کے عوض15 لاکھ روپے تاوان اداکروں میں مزکورہ کالرکو کہا کہ میں غریب شخص ہوں اتنی رقم نہیں دے سکوں گا،جوڑ توڑ کرتے ہوئے آخر کار 1 لاکھ روپے میں راضی ہوا میں نے اپنے محکمہ کے اعلیٰ آفسران کو اس واقعے کی اطلاع دی اور رقم لیکر قریب شام 5 بجے مین گیٹ تھانہ سی ٹی ڈ سول لائن کے قریب پہنچا،تھانہ کے مرکزی دروازے پر موجود سادہ لباس میں ملبوس شخص کو میں نے اپنے بھانجے کی رہائی کے لئے آنا بتایا تو اس نے رقم دینے کا کہا،جس میں نے پہلے بھانجے کو لاؤ اسے دیکھ کر میں رقم ادا کروں گا جس پر وہ میرے بھانجے کو سامان سمیت لیکر باہر آئے جن میں ایک نے مجھ سے زر تاوان ایک لاکھ روپے لیکر میرے بھانجے کو معہ سامان میرے سپرد کیا جس پر میرے عقب میں میرے آفسران بالا معہ رینجرز پارٹی میری مدد لئے موقع پرآگئے انکے ساتھ تھانہ سی ٹی ڈی کے اندر داخل ہوئے تاوان وصول کرنے والے سب انسپکٹر محمد طاہر تنویر،اے ایس آئی شاہد حسین ،پی سی عمر خان کو شناخت کرلیا اور پرائیوٹ شخص اسامہ نامی معلوم ہوا ہے۔

اہم خبریں سے مزید