کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا ہے کہ جب تک شہباز شریف وزیراعظم ہیں حکومت کی اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں ہوگی .
سینئر کورٹ رپورٹر حسنات ملک نے کہا کہ چھ ججوں کے خط پر بیک چینل کوشش کی گئی مگر ججوں کی طرف سے اچھا رسپانس نہیں ملا، حکومت ججوں کیخلاف مہم چلا کر ان پر دباؤ ڈال رہی ہے تاکہ وہ بات چیت کی طرف آئیں.
نمائندہ دی نیوز مہتاب حیدر نے کہا کہ رواں سال انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی ریشو پچھلے پچاس سال میں سب سے کم رہا ہے،حکومت کو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر اپوزیشن حکومت کو دھکا دینے میں کامیاب نہیں ہوگی، جب تک شہباز شریف وزیراعظم ہیں حکومت کی اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں ہوگی.
جنرل عاصم منیر اور شہباز شریف کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا بہت مشکل ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی وسیع تر سیاسی مفاہمت کی طرف جائیں اور نواز شریف اور آصف زرداری کو بھی ساتھ لے لیں۔
سینئر کورٹ رپورٹر حسنات ملک نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا ٹرننگ پوائنٹ آٹھ فروری کا الیکشن تھا، اس کے فوری بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے اپنے چیف جسٹس عامر فاروق کو عدلیہ میں مداخلت سے متعلق خط لکھا تھا، اس کے بعد انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا پھر اس پر سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس لیا گیا، اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں واضح تبدیلی آئی ہے، چیف جسٹس عامر فاروق کے رویے میں بھی بڑی تبدیلی آئی ہے۔
حسنات ملک کا کہنا تھا کہ سائفر کیس کے ٹرائل میں درکار طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، عمران خان کو الزام کے تحت دو سال ہوسکتی تھی لیکن میٹریل نہ ہونے کے باوجود زیادہ سزا دی گئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی حکومت کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے.
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایکسٹینشن نہیں لیں گے تو وہ کیوں ایسے معاملات میں الجھیں گے جس سے ان کے ساتھی ججز ناراض ہوں، سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کا معاملہ زیرالتواء ہے، ایسا لگ رہا ہے ان حالات میں وہ کیس فکس ہوا تو پہلے آرڈر کو برقرار رکھا جائے گا۔