اسلام آباد (فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) یوں تو بھارت میں ہونیوالے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے سیاسی جماعتیں ماضی کی انتخابی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے کسی نہ کسی بہانے اور جواز کو لیکر پاکستان کیخلاف نام نہاد کارناموں اور مخالف سیاسی جماعتوں پر تنقید میں پاکستان کو ملوث کر رہی ہیں جن میں بھارتی جنتا پارٹی پیش پیش ہے۔
خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی ایسے ایسے انکشاف کر رہے ہیں جن سے جھوٹ کیساتھ ساتھ انکے مضحکہ خیز ہونے میں بھی کوئی کمی دکھائی نہیں دیتی۔
گزشتہ روز بھارتی پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا اگر میں 1971 میں ملک کا وزیراعظم ہوتا تو ہم پاکستان سے کرتاپور دوبارہ واپس لے لیتےکیونکہ 1971 میں ٹرمپ کارڈ ہمارے ہاتھ میں تھا جب 90 ہزار پاکستانی فوجیوں نے ہمارے سامنے ہتھیار ڈال دیئے تھے میں پہلے کرتاپور واپس لیتا اور اسکے بعد پاکستانی فوجیوں کو رہا کرتا ۔
بھارتی نشریاتی ادارےانڈیا ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ وہ 2015 میں پاکستان کی طاقت کا جائزہ لینے لاہور گئے تھے، لاہور میں ایک پاکستانی رپورٹر نے مجھ سے سوال کیا تھا کہ آپ بغیر ویزے کے پاکستان کیسے آگئے تو میں نے اسے جواب دیا ایک وقت میں یہ ملک میرا بھی تھا۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم اپنے رفقاء کے ہمراہ کابل سے واپسی پر اچانک ہی لاہور پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے اسوقت کے اپنے ہم منصب نواز شریف کی نواسی کی شادی میں بھی شرکت کی تھی۔