• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اداروں کے درمیان مفاہمت کیلئے پیشرفت ہونی چاہئے، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان مفاہمت کیلئے پیشرفت ہونی چاہئے، ججوں کو نہیں ان کے فیصلوں کو بولنا چاہئے،بانی پی ٹی آئی اپنی پارٹی کے ساتھ ملک کو بھی مشکلات کا شکار کررہے ہیں،سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس لگانا درست نہیں ہوگا، اس وقت یہ حکومت اپنے سائے سے بھی ڈر رہی ہے۔ وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اداروں کے درمیان مفاہمت کیلئے پیشرفت ہونی چاہئے، ججوں کو نہیں ان کے فیصلوں کو بولنا چاہئے، ایک دن عدالت میں دوسرے دن پارلیمنٹ میں تقاریر ہونا مناسب نہیں ہے، حکومت کا عدلیہ کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں بنتا ہے، محترم ججوں کا اور ان کے فیصلوں کا احترام ہونا چاہئے، حکومت چھ ججوں کے خط پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس میں رکاوٹ نہیں ہے، سپریم کورٹ چھ ججوں کے خط پر جو فیصلہ کرے گا حکومت اس پر عملدرآمد کرے گی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ وزیراعظم عدلیہ سے متعلق معاملات میں دلچسپی نہیں لے رہے، عدلیہ سے متعلق معاملات میں وزیراعظم پوری طرح concern ہیں، یہ معاملہ جو بھی ہوگا جیسے بھی ہوگا جب تک کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچے یا حتمی نتیجے پر پہنچ جائے تب بھی اس کا ذکر میڈیا میں کرنا مناسب نہیں ہوگا، چھ ججوں کے خط میں ماضی کا ذکر ہے مستقبل کی بات نہیں ہے، ججوں کا یہ اسٹانس آئندہ کیلئے ایسا لائحہ عمل بنانے کیلئے کافی ہے کہ کوئی ادارہ دوسرے ادارے کی حدود میں مداخلت نہ کرے، اس سے پہلے عدلیہ بھی دوسرے اداروں یا ایگزیکٹو کے دائرہ کار میں مداخلت کرتی رہی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی بڑی وجہ بانی پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ وہ سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں، عمران خان ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوجاتے تو معاملہ حل ہوسکتا تھا، ڈی جی آئی ایس پی آر واضح طور پر کہہ چکے ہیں سیاسی جماعتوں کو آپس میں بیٹھ کر بات کرنی چاہئے۔

اہم خبریں سے مزید