کراچی (اسد ابن حسن) ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی میں گزشتہ برس پاکستانی شہریت، موروثی جائیداد اور بزنس کے تنازعے پر درج مقدمہ نمبر 2023/7میں مدعی عاصم حمید نے گزشتہ جمعہ کو عدالت میں درخواست جمع کروائی ہے کہ اسے عبدالرحمان الکوزے نے پاور آف اٹارنی دی تھی جس کے بعد اَس کی ہدایت اور میری تحریری درخواست پر مقدمہ درج ہوا لیکن اب کیونکہ اس کا عبدالرحمان سے کوئی رابطہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ اسے دستاویزات فراہم کر رہا ہے لہذا وہ اس مقدمے سے علیحدہ ہو رہا ہے اور پاور آف اٹارنی منسوخ کر دی ہے اس کے علاوہ وہ کراچی سے اسلام آباد منتقل ہو گیا ہے اور اُس نے تمام دستاویزات عبدالرحمان کے ایڈوکیٹ کے حوالے کر دی ہیں۔ لہذا تفتیشی افسر سب انسپیکٹر فراز کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ مقدمے کی کاروائی سے اس کا نام خارج کر دیا جائے۔ واضح رہے کہ 2023میں عبدالرحمن الکوزے کی ایما پر اس کے چھ بھائیوں عبدالوارث، عثمان خان، محمد ظاہر، سردار ولی، جلیل الکوزے اور محمد ناصر، ان کے علاوہ عزیز اللہ، قادر شیخ اور دیگر کے خلاف نادرا حکام کی ملی بھگت سے پاکستانی شہریت اور حیات آباد پشاور میں جائیدادیں خریدنے کا الزام عائد کیا گیا جبکہ درخواست میں تحریر کیا گیا تھا کہ ملزمان افغانی اور دیگر غیر ممالک کی شہریت رکھتے تھے۔ ایسے چار مقدمات اسلام آباد اور لاہور میں بھی درج ہوئے مگر ختم ہو گئے۔ کراچی کے مقدمے کا حتمی چلان 28 اگست 2023 کو جمع کروایا گیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مذکورہ مقدمے کے حوالے سے ایف آئی اے کے جس سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر احمد جان نے بھرپور کردار ادا کیا تھا اب وہ ایک ماہ سے مبینہ طور پر ایک ادارے کی تحویل میں ہے اور حیرت انگیز طور پر ان کی گمشدگی کی رپورٹ کسی تھانے میں درج نہیں کروائی گئی ہے جبکہ ایک ماہ سے ہی مرکزی ملزم عبدالوارث کا فون بھی بند ہے اور کوئی رابطہ نہیں ہے اس حوالے ایف آئی اے کے افسران سے بات کرنے کی کوشش کی گئی مگر اُنہوں نے "نو کمنٹس" سے بات ختم کردی۔