• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیٹرولیم ڈویژن کا بجٹ سال میں 260 ارب روپے مختص کرنیکا مطالبہ

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پیٹرولیم ڈویژن کا بجٹ سال میں 260 ارب روپے مختص کرنیکا مطالبہ ، آر ایل این جی گھریلو شعبے کی جانب موڑنے کی وجہ سے ڈھیر لگ جانے والے گردشی قرضے کا خاتمہ کیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن (وزارت توانائی) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ سال میں 260 ارب روپے مختص کرے تاکہ آر ایل این جی گھریلو شعبے کی جانب موڑنے کی وجہ سے گردشی قرضے کے ڈھیر کو ختم کیا جا سکے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ حکام جلد از جلد 260 ارب روپے کی رقم کا تصفیہ کریں جو کہ 2019 سے 2022 تک ملک میں گیس کی زیادہ سے زیادہ دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے 4 سردیوں کے موسموں میں آر ایل این جی کو گھریلو سیکٹر کی جانب موڑنے کی صورت میں جمع ہوگیا تھا۔ وزارت توانائی کے سینئر حکام کے مطابق مالی سال 19 سے مالی سال 22 کے دوران گھریلو سیکٹر میں 260 ارب روپے کی آر ایل این جی کی لاگت اب تک وصول نہیں کی گئی اور یہ گیس سیکٹر میں 2.9 ٹریلین روپے کے کل گردشی قرضے کا حصہ بن گیا ہے۔ 2.9 ٹریلین روپے میں سے 1 ٹریلین روپے صرف اس وجہ سے شامل کیے گئے کہ 2013 سے 2023 کے دوران گزشتہ 10 سالوں میں سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر گیس کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ ہمیں امید ہے کہ مالی سال 2023-24 میں گھریلو سیکٹر کے لیے 232 ارب روپے کی تخمینی لاگت 2023-24 کے لیے گیس سیل ٹیرف میں وصول کی جائے گی بشرطیکہ یہ جون 2024 تک اصل موڑ کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔ عہدیدار نے کہا کہ حکومت آئندہ بجٹ سال میں 260 ارب روپے کی طلب کے مقابلے میں 25 ارب روپے مختص کر سکتی ہے اور حکام مذکورہ رقم کو مرحلہ وار انداز میں 260 ارب روپے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔ تاہم حکومت بجٹ سے تیل اور گیس کے شعبے کو کسی قسم کی سبسڈی نہیں دے رہی ہے؛ بلکہ صنعتی اور اعلیٰ درجے کے صارفین محفوظ اور کچھ غیر محفوظ صارفین کو کراس سبسڈی ادا کر رہے ہیں۔ صنعتی شعبہ 100 ارب روپے اور اعلیٰ درجے کے صارفین کو 30 ارب روپے کی کراس سبسڈی دے رہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید