• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرانٹ بحالی، وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے بات کریں، طارق رفیع کا وزیراعلیٰ کو خط

کراچی(سید محمد عسکری) سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ایک خط میں درخواست کی ہے کہ وہ سندھ کی سرکاری جامعات کے بجٹ بحال کرنے اور اس میں 16 ارب روپے کے اضافے کے لیے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خزانہ سے رابطہ کریں اور انھیں اس سنگین صورتحال سے آگاہ کریں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے لیے آپ کی غیر متزلزل حمایت اور فراہم کردہ مالی امداد کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس کی مثال کسی دوسرے صوبے میں نہیں ملتی۔ڈاکٹر طارق رفیع نے کہا کہ حکومت سندھ رواں مالی سال میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے 22 ارب روپے کی گرانٹ دے رہی ہے جسے اگلے مالی سال میں 30 ارب روپے تک بڑھانے کی توقع ہے جبکہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن صرف سندھ کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو 13 ارب روپے کی رقم فراہم کر رہا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت نے تمام صوبائی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ ​​روکنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ صرف وفاقی یونیورسٹیوں کو فنڈز فراہم کرے گی اور ان کا بجٹ 65 ارب روپے سے کم کر کے 25 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اس یکطرفہ فیصلے سے سندھ کی جامعات پر بہت برا اثر پڑے گا جس سے تقریباً سبھی جامعات کو اربوں روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ طلباء کی فیسوں میں اضافہ کرنے یا انہیں ٹرانسپورٹ، ہاسٹل اور ان کو فراہم کی جانے والی سہولتوں میں کمی پر مجبور ہو جائیں گے۔ سندھ کی جامعات کے وائس چانسلرز نے بھی اسی معاملے پر ایک اجلاس منعقد کیا تھا اور اس سلسلے میں آپ اور وزیر اعظم کو ایک درخواست بھی لکھی تھی۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک اور اس کے انسانی وسائل کی ترقی میں اعلیٰ تعلیم کی اہمیت سے آپ سے زیادہ کوئی اور واقف نہیں ہو سکتا۔ یہ یکطرفہ فیصلہ مشترکہ مفادات کی کونسل کے فیصلے کیخلاف ہے جس نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جامعات کے موجودہ اخراجات کے لیے فنانسنگ کی منظوری موجودہ این ایف سی ایوارڈ کی مدت تک وفاقی حکومت اٹھائے گی۔ وفاقی حکومت اس مدت کے دوران یونیورسٹیوں کے ترقیاتی اخراجات بھی وفاقی کے پاس دستیاب وسائل کی بنیاد پر اٹھائے گی۔ اس کے علاوہ، صدارتی آرڈیننس نمبر LI آف 2002 (HEC آرڈیننس 2002) میں بھی واضح طور پر فنڈنگ ​​کا ذکر وفاقی حکومت کی ذمہ داری کے طور پر کیا گیا ہے، جسے CCI اور 7th NFC نے 18ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی ثابت کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ان حقائق کی روشنی میں گزارش ہے کہ وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خزانہ کو اس سنگین صورتحال سے آگاہ کیا جائے اور ان سے درخواست کی جائے کہ وہ سندھ کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے بجٹ کو نہ صرف بحال کریں بلکہ 16 ارب روپے تک بڑھا دیں۔ سندھ ہائر ایجوکیشن ہمیشہ آپ کی رہنمائی میں صوبے میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ آپ کے مسلسل اور غیر متزلزلتعاون نے یہ سب ممکن بنایا ہے۔
اہم خبریں سے مزید