اسلام آباد (مہتاب حیدر) لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کی تازہ ترین تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ پاکستان میں تمباکو کی کھپت میں کمی نہیں آئی ہے بلکہ یہ ایک جائز صنعت سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری والے سگریٹ مینوفیکچررز کی جانب منتقل ہو گئی ہے۔ لمز نے اندازہ لگایا ہے کہ اس سے جاری مالی سال کے دوران قومی خزانے کو 300 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہو گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو مشہور تعلیمی اداروں نسٹ اور لمز نے اپنی اپنی تحقیق اور نتائج ظاہر کئے کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی)میں 200 فیصد اضافے کی پالیسی غیر نتیجہ خیز ثابت ہوئی کیونکہ جائز صنعت کا حجم کم ہونا شروع ہو گیا جبکہ حالیہ برسوں میں ناجائز کے حصے میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ’پاکستان میں سگریٹ سیکٹر پر ٹیکس کے اثرات‘ کے عنوان سے لمز کی ایک حالیہ تحقیق نے ایک اہم مسئلہ کا پردہ فاش کیا جو پاکستان کی سگریٹ انڈسٹری پر ٹیکس پالیسیوں بالخصوص فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایف ای ڈی ایڈجسٹمنٹ کے فوری اثرات کا مطالبہ کرتا ہے جس سے حکومت کو آمدنی کی وصولی کے مقابلے میںریونیو میں مزید نقصان ہو رہا ہے۔