• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ ماہ کے اوائل میں 30کمپنیوں کے سرمایہ کاروں پر مشتمل سعودی عرب کا 50رکنی اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پاکستان آیا تھا،جہاں اس نے وزیراعظم شہباز شریف سمیت اعلیٰ حکام اور صنعت و تجارت سے وابستہ اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا۔سعودی کمپنیوں نے زراعت،کان کنی،انسانی وسائل،توانائی، کیمیکلز اور میری ٹائم سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیا۔حالیہ دنوں میںوزیراعظم نے پاکستانی حکام سے سعودی وفد کے ساتھ بات چیت اور مفاہمت کی یادداشتوں پر ہونے والے دستخطوں کے حوالے سے پیشرفت پر رپورٹ طلب کی، جس میں انھیں بتایا گیا ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں کاروبار سے کاروبار(بی ٹی بی)کے تحت دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے،تاہم گوشت،کان کنی اور انسانی وسائل کے شعبوں میں مزید ایم او یوز پر دستخط کے امکانات ہیں۔سعودی عرب کے کاروباری افراد نے ٹیلی کام میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے ،آئل سیکٹر میں ایک بڑی ریفائنری کے ساتھ سرمایہ کاری پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور قومی سرمایہ کاری بورڈ پاک سعودی عرب روابط میں وزیراعظم کی ٹیم کا اہم حصہ ہیں ۔پاکستان اور سعودی عرب اسلامی اقدار اور صنعت و تجارت سمیت بہت سے شعبوں میں ایک دوسرے کے مثالی شراکت دار چلے آرہے ہیں ،تاہم ماضی میںکمزور حکومتی پالیسیوں کے باعث ان کے مابین تجارتی حجم اپنی استعداد سے بہت کم رہا ہے جس کا شہباز شریف حکومت نے ادراک کیا ہے اور اس حجم کو بڑھا کر 20ارب ڈالر پر لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ دوست ممالک سے قرضے لینے کی بجائے سرمایہ کاری حاصل کرنے کی پاکستانی پالیسی خوش آئند ہے،جس کے توسط سے ملک میںمہنگائی کم اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہونے کی توقع بے جا نہ ہوگی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین