پشاور، کوئٹہ(نمائندہ جنگ، آئی این پی) خیبر پختونخوا بار کونسل نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی سینیارٹی کے برعکس تعیناتی افسوسنا ک ہے، سپریم کورٹ نے اپنے ہی فیصلے کے برعکس لاہور ہائیکورٹ سے جونیئر جج تعینات کیا۔جبکہ بلوچستان بار کونسل کا بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں سینارٹی بنیادوں پر ججز کی تعیناتیاں عمل میں لائی جائیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ہائیکورٹ کے 3 ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے خیبرپختونخوا بار کونسل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں سینیارٹی کے برعکس ججز کی تعیناتی افسوسناک ہے۔بار کونسل کا کہنا ہے کہ بین الصوبائی بار کونسلز اجلاس میں سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کی مخالفت کی جائیگی۔ ادھر بلوچستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں سینارٹی کے برعکس لاہور ہائی کورٹ سے چوتھے نمبر جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہےکہ یہ فیصلہ سینارٹی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔پاکستان کے وکلاء نمائندہ تنظیموں نے سپریم کورٹ میں سینارٹی کے بنیادوں پر تعیناتیاں کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بلوچستان بار کونسل کے ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جب چیف جسٹس نہیں تھے تو سینارٹی کے اصولوں پر اور الجہاد ٹرسٹ کا حوالہ دیتے تھے آج وہ خود چیف جسٹس ہے تو من پسند تعیناتیاں کرکے عدالتی ساکھ کو متاثر کررہے ہیں۔ بلوچستان بار کونسل اور دیگر وکلاء تنظیمیں سپریم کورٹ کے اندر سینارٹی کے برعکس تعیناتیوں کیخلاف آواز بلند کی اور کرتے رہیں گے۔ بیان میں کہا کہ بلوچستان بار کونسل اور دیگر صوبائی بار کونسلز سینارٹی کے برعکس لاہور ہائی کورٹ سے چوتھے نمبر جج کو تعینات کرنے کے خلاف آئندہ ہونے والے میٹنگ میں اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے۔ دریں اثناء سپریم جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن اختر حسین نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی فیصلہ 5-4کی اکثریت سے ہوا ہے، کچھ جج صاحبان نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی مخالفت کی ہے۔ جیو کے نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے اختر حسین نے کہا کہ جج صاحبان کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی لاہور ہائیکورٹ میں ہی چیف جسٹس رہنا چاہئے کیونکہ وہ ابھی مزید کچھ عرصہ وہاں بطور چیف جسٹس خدمات انجام دینا چاہتے ہیں۔