کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں وزیر مملکت برائے خزانہ اینڈ ریونیو علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ شہباز شریف تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن حد تک تحفظ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں کمی ہو، 200 سے کم یونٹس بجلی استعمال کرنے والوں کو تحفظ دیں گے، حکومت آئیڈیلزم کی دنیا میں نہیں رہنا چاہتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی آزادی اظہار رائے پر کوئی قدغن برداشت نہیں کرتی ہے، پیپلز پارٹی ہتک عزت بل کے معاملہ پر اپنا کردار ضرور ادا کرے گی، پیپلز پارٹی خاموش تماشائی نہیں بنے رہے گی۔
وزیرمملکت برائے خزانہ اینڈ ریونیو علی پرویز ملک نے کہا کہ عمران خان نے اپنی حکومت کے اختتام سے قبل فیول سبسڈی دے کر پاکستان آئی ایم ایف تعلقات کو تارپیڈو کردیا تھا، ہمیں آئی ایم ایف کے فریم ورک میں رہتے ہوئے اپنی معاشی پالیسی پرنظرثانی کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کس شعبے کو تحفظ دینا ہے اور کس شعبے کو ڈاکیومینٹیشن میں لانا ہے یا کہاں ٹیکسیشن اقدامات کرنا ہیں اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے ہمیں پالیسی گائیڈ لائنز دی ہوئی ہیں۔
علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال میں ریونیو میں 30 فیصد سے زائد اضافہ دکھایا ہے، نان فائلرز کا ڈیٹا میپ کر کے ان کے پیچھے فالواپ کر کے عدم اعتماد ختم کرنے کی کوشش کریں گے، ہمیں پہلے آئی ایم ایف کی طرف جانا چاہئے، اس میں کس کا کیا رول تھا ہمیں معلوم ہے، اس کے بعد شہباز شریف نے جس طرح اس صورتحال کو سینڈوچ کیا وہ بھی تاریخ نے لکھ لیا ہے۔
علی پرویز ملک نے کہا کہ حکومت کے پاس وہ نمبرز نہیں کہ این ایف سی کی بحث دوبارہ کھولے، صوبوں کو ذمہ داری کا احساس دلاتے ہوئے کاسٹ شیئرنگ کی بات کرنا ہوگی، وفاقی حکومت سود اور دفاع میں جو خرچے کررہی ہے وہ صرف اسلام آباد کے نہیں پورے پاکستان کے ہیں، وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک فسکل پیکٹ قائم کرنے کی کوشش کریں گے، صوبوں پر اپنے لیے آمدنی جنریٹ کرنے کا دباؤ نہیں ہے کیونکہ انہیں وفاقی حکومت سے پیسے آجاتے ہیں، صوبوں پر ذمہ داری نہیں ہے اس لیے انہوں نے ریونیو اکٹھا کرنے پر ایسے فوکس نہیں کیا جیسے کرنا چاہئے۔
علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کلیئر ہیں کہ وفاقی حکومت کا بوجھ ہلکا کرنا ہے، وفاقی حکومت صوبوں کی مشاورت کے ساتھ انہیں احساس دلائے گی کہ اٹھارہویں ترمیم کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔