اسلام آ باد ( نمائندہ جنگ) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان سے سرکاری خرچ پر ایک ہزار طلباء و طالبات کو زراعت کی جدید تربیت کیلئے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس بھیجنے کا فیصلہ کیاہے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے شی-آن میں یانگلنگ ایگری کلچرل ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن بیس کا دورہ کیا۔وزیر اعظم کو اس موقع پر بیس کے کام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ہائی ٹیک ڈیمانسٹریشن زون 2019 میں صدر شی چن پنگ کی ہدایت پر قائم ہوا۔یانگلنگ کی زرعی یونیورسٹی میں 142 پاکستانی طالب علم زیر تعلیم ہیں۔120 طلبا یہاں سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں۔پاکستان میں قائد اعظم یونیورسٹی اور ایوب ایگریکلچر ریسرچ کے ساتھ مل کر زرعی اجناس پر تحقیق جاری ہے۔وزیر اعظم نے مصنوعی روشنی کے ذریعے سبزیوں کی کاشت کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا۔وزیر اعظم کو بتایاگیا کہ یانگلنگ ایگریکلچر ہائی ٹیک انڈسٹری اینڈ ڈیمانسٹریشن بیس چین میں پہلا ہائی ٹیک صنعتی ترقی کا زون ہے۔وزیرِ اعظم نے نارتھ ویسٹ ایگریکلچر و فاریسٹری یونیورسٹی کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دیتے ہوئے حکومتِ پاکستان کی جانب اس میں ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔وزیرِ اعظم کو بیس کے مختلف حصوں اور پاکستانی پویلین کا دورہ بھی کروایا گیا۔یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں 26 ممالک زرعی تحقیق میں تعاون کرتے ہیں۔پاکستان سب سے پہلا ملک تھا جس نے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں تعاون شروع کیا۔بریفنگ میں پاکستانی سائنسدانوں اور تحقیق میں شرکت کرنے والی پاکستانی یونیورسٹیوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، حکومت فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے زراعت میں جدت کیلئے کوشاں ہے،پاکستانی زرعی مصنوعات اور انکی پراسیسنگ سے ملکی برآمدت میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وزیرِ اعظم کو جدید پلانٹ پروڈکشن فیکٹری کا بھی دورہ کروایا گیا۔دریںا ثناوزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے شی-آن میں صوبہ شانشی کے پارٹی سربراہ (سیکرٹری) جاؤ ایدا نے ہفتہ کے روزملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے پاکستان اور شانشی کے مابین زراعت، توانائی اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی۔