• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

4 سال بعد شرح سود میں 1.5 فیصد کمی، جولائی میں مہنگائی بڑھنے کا خطرہ، اسٹیٹ بینک

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) مہنگائی میں کمی کا رجحان ‘اسٹیٹ بینک نے چار سال بعد شرح سود میں 1.5فیصدکمی کر دی‘پیر کو مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 150بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 22فیصد سے کم کرکے 20.5فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘ اسٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی ‘بنیادی افراط زر 15.6فیصد سے گر کر 14.2 فیصد رہ گیا‘مہنگائی کی شرح میں کمی ہورہی ہے، اپریل میں 17.3فیصد پر رہنے والی شرح اب 11.8 فیصد پر آگئی ہے‘ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 25ء کے دوران اقتصادی نمو معتدل رہے گی‘ جولائی 2024ء میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہےبرآمدات میں 10.6 فیصدنمو‘درآمدات میں 5.3 فیصدکمی ہوئی‘جاری کھاتے کا خسارہ 202ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے پیر کو آئندہ دو ماہ کےلیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیاہے ایم پی سی نے آئندہ بجٹ کے اقدامات اور مستقبل میں توانائی کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے پائی جانے والے بے یقینی کی بنا پر قریب مدتی مہنگائی کے منظرنامے کے سلسلے میں کچھ اضافے کے خطرات کا تذکرہ کیا۔ مالی سال 24ء میں عبوری اعدادوشمار کے مطابق حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی اور صنعت اور خدمات کے شعبوں میں پست بحالی نے جزوی طور پر زراعت کی مضبوط نمو کا اثر زائل کردیا۔قرض کی بھاری اقساط اور سرکاری رقوم کی کم آمد کے باوجود جاری کھاتے کے خسارے میں کمی سے زرِ مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوکر تقریباً 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ۔ حکومت نے ایک توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے بھی رابطہ کیا ہے جس سے امکان ہے کہ رقوم کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے زر ِمبادلہ کے بفرز کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اگرچہ زراعت پہلے ہی مضبوط نمو دکھا ئی دے رہی تھی تاہم تیسری سہ ماہی کے دوران صنعت میں بھی مثبت نمو دکھائی دی۔ جولائی تا اپریل مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ خاصی کمی کے بعد 202 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسی مدت میں برآمدات میں 10.6فیصد نمو ہوئی ‘ اسی مدت میں بین الاقوامی اجناس کی کم قیمتوں، ملکی زرعی پیداوار میں بہتری اور معتدل معاشی سرگرمی کے سبب درآمدات میں 5.3فیصد کمی ہوئی۔ مئی 2024ء میں ترسیلات زر بلند ترین تاریخی سطح 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اس کے نتیجے میں جاری کھاتے کے خسارے میں کمی کے ساتھ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری میں بہتری اور اپریل میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی قسط کی وصولی سے قرضوں کی جاری بھاری ادائیگیوں میں سہولت اور زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی ہے۔بنیادی فاضل بڑھ کر جی ڈی پی کا 1.5 فیصد ہوگیا جبکہ مجموعی خسارہ کم و بیش گذشتہ سال جتنا رہا۔ اس تناظر میں کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر اور خسارے میں چلنے والے سرکاری شعبے کے اداروں میں اصلاحات کر کے مالیاتی یکجائی سے پائیدار بنیاد پر مالیاتی استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔

اہم خبریں سے مزید