لندن (مرتضی علی شاہ) کرائون پراسیکیوشن سروسز نے گزشتہ روز نواز شریف کے گارڈ کے خلاف تھوک پھینکنے کا مقدمہ ختم کردیا۔ اپریل میں سی پی ایس نے جیو نیوز کو بتایا تھا کہ اس نے نواز شریف کے ڈرائیور اور گارڈ فرید نیموچی کے خلاف فنانشل سیکٹر کی ایک قابل احترام سینئر ایگزیکٹو پنزانی چیمہ پر، جو لندن میں کام کرتی ہیں، مبینہ طورپر تھوکنے پر مقدمہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرید نیموچی جمعرات کو اپنے وکیل بیرسٹر معین خان کے ساتھ ویسٹ مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوا لیکن پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ وہ مقدمے کی پیروی نہیں کرے گا اور چارجز ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرید نیموچی کو برونائی نژاد برطانوی شہری پنزانی چیمہ کی شکایت پر حملہ کرنے اور زدوکوب کرنے کے الزام میں چارج کیا گیا تھا۔ پنزانی چیمہ کا نواز شریف کے اپنی جلاوطنی ختم کر کے پاکستان جانے کے کئی ہفتے پیشترگزشتہ سال 16 ستمبر کو فرید نیموچی سے سامنا ہوا تھا۔ فرید نیموچی کے وکیل معین خاں نے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت کے سامنے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ CPS نے فرید نیموچی کے خلاف حملہ کرنے اور زدوکوب کرنے کے مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے پہلے ہی عدالت کو بتایا کہ الزامات واپس لے لئے گئے ہیں۔ نزانی چیمہ نے تھوک پھینکنے کے واقعہ کو جسمانی اور ذہنی تشدد قرار دے کر پولیس سے شکایت کی تھی۔ فرید نیموچی پر بینکر پنزانی چیمہ کے منہ پر اپریل میں تھوکنے کے الزام میں اپریل میں سی پی ایس نے مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ فرید نیموچی جمعرات کو اپنے وکیل بیرسٹر معین خان کے ہمراہ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ پنزانی چیمہ پر تھوکنے کا واقعہ گزشتہ برس 16 ستمبر کو اس وقت پیش آیا، جب نواز شریف دفتر سے روانہ ہوئے تھے۔ پنزانی چیمہ نے نواز شریف کی گاڑی کا شیشہ کھٹکھٹا کر پوچھا تھا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ پاکستان کے کرپٹ ترین سیاست دان ہیں۔ اس سوال پر فرید نیموچی غصہ میں تھوک کر گاڑی تیزی سے چلا کر لے گئے تھے۔ پنزانی چیمہ کی طرف سے واقعہ کی ریکارڈنگ کے سبب یہ منٹوں میں وائرل ہوگیا تھا۔ معین خان نے کہا کہ یہی ہم چاہتے تھے، ہم نے فرید نیموچی کو بے قصور قرار دلوانے کی پوری تیاری کر رکھی تھی اور اپنے موکل کو بے قصور قرار دلوانے کیلئے مسلسل پراسیکیوشن کے ساتھ رابطے میں تھے، ہمیں خوشی ہے کہ کیس ختم ہوگیا۔ بیرسٹر معین خان نے کہا کہ اس واقعہ کو بہت زیادہ اچھالا گیا تھا، اس مثبت فیصلے سے فرید نیموچی کی آزمائش بھی ختم ہوئی۔ بیرسٹر معین خان نے مقدمے کے دفاع پر اٹھنے والے اخراجات کراؤن پراسیکیوشن سروس سے وصول کرنے کیلئے کیس دائر کردیا ہے۔ بیرسٹر معین خان جرم ثابت ہونے پر فرید نیموچی کو جرمانے کے علاوہ کئی ماہ کی سزا اور سیکورٹی لائسنس بھی تین برس کیلئے معطل ہو سکتا تھا۔ سی پی ایس نے عدالت میں بتایا کہ کیس کی نوعیت کے سبب مقدمہ کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ جیو کے ذرائع کے مطابق پنزانی چیمہ نے کراؤن پراسیکیوشن سروس کو بتا دیا تھا کہ وہ کیس میں گواہ کے طور پر پیش نہیں ہوں گی۔ فرید نیموچی نے عدالت کے باہر جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا الزام ختم ہونے پر خوشی اور اطمینان ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ واقعہ ایسا نہیں تھا او ر اسے کبھی بھی اس نہج تک نہیں پہنچنا چاہئے تھا لیکن اس مقدمے کو بہت زیادہ سیاسی رنگ دیا گیا۔ گارڈ نے جج کے سامنے کہا کہ وہ بے قصور ہے اور کہا کہ وہ پنزانی چیمہ پر تھوکنے اور ان کو تکلیف پہنچانے کے الزامات کا دفاع کرے گا۔ پراسیکیوٹر نے جج کو بتایا کہ تھوکنے کے عمل سے پنزانی کو اذیت پہنچی۔ جج نے ملزم کو کسی شرط کے بغیر ضمانت پر رہا کردیا تھا، اب مقدمے کی سماعت اسی ہفتے لندن کے سٹی کورٹ میں ہونا تھی۔ پاکستانی میڈیا نے اس واقعے سے کچھ دیر قبل 16 ستمبر کو نواز شریف کا انٹرویو کیا تھا، جب فرید نیموچی نواز شریف کو گھر واپس لے جا رہا تھا تو پنزانی چیمہ اچانک نمودار ہوئیں اور فلم بنانا اور سوالات کرنا شروع کردیئے۔ فرید نیموچی الجزائر نژاد اور تربیت یافتہ مارشل آرٹس کا ماہر ہے اور وہ لندن میں نواز شریف کی جلاوطنی کے دور میں کم وبیش 3 سال تک نواز شریف کی حفاظت کرتا رہا ہے۔ رپورٹر کا خیال ہے کہ پنزانی چیمہ نے مقدمے کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ CPS نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے مقدمہ کیوں خارج کیا۔