• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش آگے نہیں بڑھ سکی، مسائل کے حل کے لئے قومی سوچ اپنانا ہوگی، علامہ طاہر القادری

اوسلو(ناصراکبر)ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ادارہ منہاج القران میں ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کے دورے کے موقع پر اوسلو کے علمائے اکرام کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔تقریب کے مہمان خصوصی علامہ ڈاکٹر طاہر القادری تھے اور تقریب میں ناروے کے علمائےاکرام نے بھرپور انداز میں شرکت کی ۔اس موقع پرعلامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے جنگ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2014میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ ہواتھا اورآنے والے 17جون کو اس واقعے کو 10سال ہو جائیں گے بہت افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں ہر سطح پر عدل اور انصاف کے اداروں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے باوجود آج کے دن تک صرف سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش کا چالان بھی جو جے ائی ٹی نے بنایا تھا غیر جانبدارانہ طور پر سپریم کورٹ کے حکم پر وہ چالان بھی دائر نہیں ہونے دیا گیا یعنی سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ اس وقت بھی تفتیش کےبغیر پڑا ہے ۔ہم اپنے وکلا کے ذریعے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں سپریم کورٹ سے جا کر سانحہ ماڈل ٹون کی غیر جانبدارانہ تفتیش کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کروائی تھی اور انہوں نے لگ بھگ پونے 300افراد کے بیانات قلم بند کیے گئے شہادت قلم بند کی جو پہلے کبھی نہیں کی گئی تھی وہ یکطرفہ کاروائی تھی اسی پولیس کی جس نے گولیاں چلائی تھی تو جب یہ تیار ہو گیا اب چالان سبمٹ کرنا تھا جے ائی ٹی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان سبمٹ ہونے سے پہلے سپریم کورٹ کے آرڈر کو لاہور ہائی کورٹ نے سسپینڈ کر دیا۔ سپریم کورٹ نے دوبارہ آرڈر کیا کہ اس کا فیصلہ ہائی کورٹ تین مہینے کے اندر تر جیحا کرے وہ تین مہینے آج پانچ سال میں بدل گئے ہیں ہم ہر سطح پر اپیلوں کی شکل میں و کلا کے پینل لے کر جنگ لڑ رہے ہیں مگر وہ سٹے ارڈر ختم نہیں ہوا اور ابھی تک اجازت نہیں دی گئی کہ اس تفتیش کو فائل پر لایا جائے اور کہیں آگے چلایا جائے اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ پاکستان میں آئین قانون اور عدل و انصاف کا حل کیا ہے۔اگر طاقتور کسی کو قتل کر دے تو پاکستان میں کمزور کہاں جائے۔ اس موقع پر علامہ ڈاکٹر طاہر القادری سے پاکستان میں مہنگائی کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ ساری چیزیں ایک پورا غور و فکر اور ایک قومی سطح پر سوچ کا تقاضا کرتی ہیں میرا خیال ہے کہ 1947 میں ہم ایک قوم تھے ہمارے پاس ملک نہیں تھا آج ہم اس جگہ آگئے ہیں کہ ملک ہے اور قوم ختم ہو گئی ہے جب قوم نہیں رہی تو قومی سوچ نہیں رہی اورجب قومی سوچ نہیں ہے تو قوم کے کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اس موقع پر علامہ ڈاکٹرطاہر القادری سے عمران خان کے عدت میں نکاح کیس کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں ایسے معاملات پربات نہیں کرنا چاہتا۔تقریب میں علمائے کرام مفتی محمد زبیر تبسم ،محمداقبال فانی ،سید شمشاد رضوی، سید زوار حسین نقوی، قاری رحمت الہیٰ،مولانا محبوب الرحمن، ناصر علی، سید گیلانی شاہ ،قاری خالد ،قاری نور علی سیالوی ،قاری محمد الحسن ،قاری جہانگیر قاری، اسرار احمد قاری اشرف سیالوی، قاری امیر سید محمد اشرف شاہ، سید فراست علی بخاری، سید نعمت علی شاہ ،علامہ نور احمد نوری، علامہ نصیر احمد نوری ،علامہ نجیب الرحمن ناز ،علامہ محمد جمیل، علامہ کوکب نورانی ،ہارون قیوم ،علامہ ارشد ضیا، علامہ عطاءالمصطفی ،قاری نصیر علی ،قادری حافظ ،صفدر علی ،حافظ صداقت علی ،قادری علامہ صفوت اللہ مجددی ،علامہ مفتی طاہر عزیز، اویس اعجاز صدر منہاج القرآن ناروے اور دیگر بھی شریک تھے۔

یورپ سے سے مزید