راولپنڈی (راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سانحہ مری کے بعد 17نومبر 2022ء کے حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب، چیئرمین نیشنل ہائی وے، پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ، ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف، ڈویژنل فارسٹ آفیسر، ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات، کمشنر راولپنڈی، ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پنجاب، چیئرمین سی ڈی اے، اسسٹنٹ کمشنر مری سے مختلف امور پر رپورٹس طلب کر لیں۔ عدالت عالیہ نے ڈی جی محکمہ اینٹی کرپشن کو ہدایت کی کہ مری اور کوٹلی ستیاں کے تعمیراتی معاملات کی چھان بین کیلئے کمیٹی قائم کی جائے‘ ڈی جی ایف آئی ے سرکاری زمین پر تجاوزات کو دیکھیں اور مجرموں کیخلاف کارروائی کریں۔ کمشنر راولپنڈی کو ہدایت کی گئی کہ سی ڈی اے،آئی سی ٹی اور مری انتظامیہ کے ساتھ جوائنٹ کوارڈنیشن کمیٹی تشکیل دی جائے جو برف باری کے دوران سڑکیں بند کرنے کا فیصلہ کرے۔ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم‘ ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان بنایا جائے۔ مری میں سڑکوں کے ایک سائیڈ پر پارکنگ کی اجازت دی جائے۔ پارکنگ پلازے تعمیر‘ گاڑیوں کے داخلے پر میونسپل کمیٹی ٹورازم فیس لی جائے۔ جنگل لینڈ پر سے تجاوزات اور غیر قانونی قبضے ختم کرائے جائیں۔ راول ڈیم اور سملی ڈیم پر اور سی ڈی اے تمام واٹر چینلز پر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے۔عدالت عالیہ نے سماعت27جون تک ملتوی کرتے ہوئے چیئر مین سی ڈی اے،ہائی وے ڈیپارٹمنٹ،محکمہ جنگلات اور محکمہ تعلیم پنجاب کو ہدایت کی کہ آئندہ تاریخ پر سینئر افسر کی موجودگی اور رپورٹس جمع کرانے کو یقینی بنایا جائے۔سماعت کے موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل طیب بلال پکھرال،این ایچ اے لیگل ایڈوائزر اسامہ شاہد خواجہ،میونسپل کارپوریشن مری کے لیگل ایڈوائزر اسد اقبال عباسی اور دیگر بھی موجود تھے۔