• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران نے لیت و لعل کے بعد اچکزئی کو مذاکرات کی اجازت دی، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ عمران خان نے کافی لیت و لعل کے بعد محمود اچکزئی کو مذاکرات کی اجازت دی ہے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ حالیہ بجٹ برا ہے مگر اتنا برا نہیں کہ اس کے بعد سڑکوں پر آگ لگ جائے، پیپلز پارٹی بجٹ پر ووٹ نہیں دیتی تو حکومت گرجائے گی، تیسرا اسٹیک ہولڈر پیپلز پارٹی کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

سابق کرکٹر عمران نذیر نے کہا کہ اگر کھلاڑی ٹیم کے بجائے اپنے لیے کھیلیں گے تو اچھا نہیں ہوتا، ٹیسٹ کرکٹر احمد شہزاد نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا کمبی نیشن نہیں بن پارہا ہے۔ 

سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو نواز شریف نہیں مناسکے تو شہباز شریف کیسے مناسکتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن موجودہ حکومت کی باتوں میں نہیں آئیں گے، عمران خان نے محمود خان اچکزئی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی ذمہ داری نہیں دی بلکہ یہ خود محمود اچکزئی کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کافی لیت و لعل کے بعد محمود اچکزئی کو مذاکرات کی اجازت دی ہے، پیپلز پارٹی کے علاوہ کچھ دیگر اتحادی جماعتوں کے بھی بجٹ پر تحفظات ہیں۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان اور محمود خان اچکزئی کی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی بات اتمام حجت ہے، دونوں جانتے ہیں تحریک تحفظ آئین کے نام پر عمران خان کو رہا نہیں کرواسکتے، اپوزیشن تحریک تحفظ آئین میں ایک نکتہ عدلیہ کے ساتھ حکومت کی لڑائی بھی ہے، پیپلز پارٹی بھی بجٹ کی منظور ی کیلئے حکومت کی عدلیہ کے ساتھ لڑائی ختم کرنے کی شرط لگاسکتی ہے۔

حامد میر نے کہا کہ حکومت نے اپنے رویے سے عدلیہ کو آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنے کی طرف دھکیل دیا ہے، تاریخ دیکھیں تو عدلیہ اور میڈیا کے ساتھ لڑائی کرنے والی حکومت بالآخر نقصان میں رہتی ہے، عدلیہ اور حکومت کی لڑائی میں ن لیگ کو بہت زیادہ نقصان ہوگا۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ محمود اچکزئی کو لگتا ہے مذاکرات ان کا آئیڈیا ہے مگر یہ ان کا آئیڈیا نہیں ہے، عمران خان زبردست چال چلتے ہوئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے بات چیت کیلئے محمود اچکزئی کو آگے لائے ہیں جن کے دونوں جماعتوں کی قیادت سے اچھے تعلقات ہیں۔

محمود اچکزئی کامیاب ہوئے تو عمران خان کی کامیابی سمجھی جائے گی اگر ناکام ہوئے تو ان کی شخصی ناکامی کہی جائے گی، عمران خان نے سپریم کورٹ کے کہنے پر مذاکرات کیلئے یہ قدم اٹھایا ہے، اب مذاکرات ناکام ہوں یاکامیاب دونوں صورتوں میں عمران خان کو فائدہ پہنچے گا۔ محمد مالک کا کہنا تھا کہ حالیہ بجٹ برا ہے مگر اتنا برا نہیں کہ اس کے بعد سڑکوں پر آگ لگ جائے۔

اہم خبریں سے مزید