انصار عباسی
اسلام آباد :…نیب کے 179’’میگا کرپشن کیسز‘‘ (جن کی فہرست 2015 میں سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی) میں سے تقریباً نصف بند یا ختم کر دیے گئے ہیں اور مستفید ہونے والوں میں میاں نواز شریف، شہباز شریف، پرویز اشرف، چوہدری شجاعت حسین، فردوس عاشق اعوان، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، نواب اسلم خان رئیسانی اور دیگر شامل ہیں۔
آصف علی زرداری کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا مقدمہ بھی فہرست میں شامل تھا تاہم انہیں اس مقدمے سے بری کر دیا گیا۔
میگا کرپشن کیسز میں سے ایچ بی ایل کے سابق سربراہ یونس حبیب، حسین حقانی، سینیٹر سحر کامران، شون گروپ اور دیگر کیخلاف بھی نیب نے انکوائریاں بند کر دی ہیں۔
ان 179 مقدمات میں سے اب تک صرف 10 میں سزا سنائی گئی ہے۔ نیب کی جانب سے معلومات میں تجدید کیے جانے کے بعد اب بریت کے کیسز 19ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، سپریم کورٹ کی ہدایت پر نیب کی جانب سے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر شیئر کی گئی معلومات کے مطابق مئی 2015 میں سپریم کورٹ میں 179میگا کیسز کی فہرست جمع کرائی گئی۔
اُس وقت ان 179میگا کرپشن کیسز میں 81 انکوائریاں، 52 انویسٹی گیشنز اور 46 عدالتی ریفرنسز شامل تھے۔
تقریباً نو برس بعد، ان کیسز کی تفصیلات میں تین انکوائریاں اور چار انویسٹی گیشنز شامل ہیں، جن میں 87 ریفرنسز زیر سماعت اور 85 کیسز (جن میں زیادہ تر انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز ہیں) 30 اپریل 2024 تک نمٹائے جا چکے ہیں۔ ان 85 کیسز میں ریفرنسز بھی شامل ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان کے حق میں یا اُن کیخلاف فیصلہ سنایا۔
میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف اور دیگر کیخلاف رائیونڈ سے شریف خاندان کی رہائش گاہ تک سڑک کی تعمیر کے حوالے سے اختیارات کے ناجائز استعمال کے کیس میں نیب نے جولائی 2023میں تحقیقات بند کر دیں۔
ایف آئی اے میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں نواز شریف کیخلاف ایک اور تحقیقات کو نیب نے 2017 میں بند کر دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، ان کے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اور دیگر کیخلاف سہاوا سے چکوال اور مندرہ سے گوجر خان تک دوہری سڑک کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کرنے میں مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی انکوائری بھی نیب نے 2017 میں بند کر دی تھی۔ چوہدری شجاعت حسین کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے مبینہ کیس میں نیب نے 2021میں تحقیقات بند کر دی تھیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے تین انکوائریاں تاحال زیر التوا ہیں۔ نو برس بعد بھی ڈی ایچ اے ویلی اسلام آباد کی انتظامیہ اور دیگر کیخلاف تحقیقات جاری ہیں۔
اسی طرح سابق وزیر تجارت و صنعت میر عبدالغفور لہڑی کیخلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔ 179 میگا کرپشن کیسز میں گرینڈ حیات ٹاور کی تعمیر میں سی ڈی اے حکام اور بی این پی گروپ کی انتظامیہ کیخلاف تحقیقات کا کیس بھی شامل ہیں۔
اس کیس کی صورتحال کے حوالے سے نیب کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ فیصلہ سنا چکی ہے۔
ان 179مقدمات میں سے اب تک صرف دس سزائیں سنائی جا چکی ہیں جن میں پلی بارگین کے کیسز بھی شامل ہیں۔ اب تک صرف 19؍ کیسز میں بریت ہوئی ہے۔