• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ بجٹ میں کراچی کو نظرانداز کیا گیا، حزب اختلاف، ثمرات پہنچیں گے، حکومت

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں حزب اختلاف کے اراکین نے مالی سال 2025ء کا بجٹ مسترد کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ اس میں کراچی کو نظرانداز کیا گیا ہے -جب کہ حکومتی ارکان نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کی عوامی حکومت نے معاشی مشکلات کے باوجود ایک متوازن بجٹ دیا، بجٹ کے ثمرات سندھ کے عوام تک ضرور پہنچیں گے، حکومتی اراکین کی وزیراعلیٰ کو مبارکباد، اپوزیشن اراکین نے کہا کہ کراچی نے پیپلز پارٹی کو مسترد کیا ہے،96فیصد دینے والا شہر ہر چیز سے محروم ہے۔ سندھ اسمبلی میں نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ پر ہفتے کو تیسرے دن بھی بحث جاری رہی، جس میں حکومت اور حزب اختلاف کے اراکین نے بھرپور حصہ لیا۔صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا، ایوان میں بجٹ پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی حنا دستگیر، محمود عالم جاموٹ، سعدیہ جاوید، راناحمیر سنگھ، پیر مجیب الحق، سراج قاسم سومرو، سلیم بلوچ، سرفراز شاہ، راجہ رزاق، ارباب امان اللہ، ارباب لطف اللہ، ساجد جوکھیو، فقیر شیر محمد بلالانی، علی احمد، یوسف بلوچ، امیر علی شاہ، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کےشیخ عبداللہ، نصیر خان، سکندر خاتون، کرن مسعود، ریحان اکرم، فیصل رفیق، سنی اتحاد کونسل کے رکن واجد خان اور پی ٹی آئی کے منحرف رکن اعجاز خان سواتی نے اظہار خیال کیا۔ حنا دستگیر نے کہا کہ بجٹ میں کچھ کمی یا کوتاہی ہو سکتی ہے لیکن میں وزیر اعلی سندھ کو مبارک باد دیتی ہوں کہ انہوں نےصوبے میں خراب حالات کے باوجود ایک شان دار بجٹ دیا، جس میں تعلیم پہلی ترجیح ہے- راناحمیر نے کہا کہ تھر کےحالات پیپلزپارٹی نے بہتر کئے، جہاں لوگ اب نوکری سے زیادہ کھیتی باڑی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ محمود جاموٹ نے مطالبہ کیا کہ پیپلز ہائوسنگ اسکیم کے تحت سمندری پٹی پر رہنے والےماہی گیروں کے گھر پکے کئے جائیں، سمندر میں فیکٹریوں کا فضلہ روکا جائے- پیر مجیب نے کہا کہ میرے حلقے دادو میں چیسٹ پین یونٹ کی سخت ضرورت ہے، حکومت اس پر توجہ دے- سراج قاسم نے کہا کہ ننگر پارکر کے لوگوں کو اسمال ڈیمز ملنے چاہئیں، لوگوں کو اسمال لونز دیئے جائیں تاکہ وہ کھیتی باڑی کرسکیں- شیخ عبداللہ نے کہا کہ بجٹ میں اسپورٹس کو اہمیت نہیں دی گئی، سرجانی ٹائون اس وقت لیاری سے بھی زیادہ پسماندہ ہے، جہاں تعلیم اور صحت کی بھی کوئی سہولت نہیں۔ سعدیہ جاوید نے کہا کہ سندھ کا بجٹ مشکل وقت میں پیش کیا گیا، جو شیم کہتے ہیں ہم آج انہی کا بویا ہوا بیج کاٹ رہے ہیں- سلیم بلوچ نے کہا کہ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی پر اعتماد کرتے ہیں، کم از کم اجرت کے قانون پر پیپلزپارٹی نے سب سے پہلے خود عمل کیا۔ نصیر خان نے بجٹ پر مایوسی کا اظہار کرتا ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی کو مسترد کیا،میرے حلقے میں 28 گوٹھ ہیں، جہاں بد تر حالت ہے اور پینے کا پانی بھی میسر نہیں۔
اہم خبریں سے مزید