• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف آئی اے ضبط شدہ مال کی مبینہ خورد برد کی تحقیقات مزید گمبھیر، 3 اعلیٰ افسران ٹرانسفر

کراچی (اسد ابن حسن) ایف آئی اے میں ضبط شدہ مال اور کرنسی خورد برد کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے کراچی پھر اسلام آباد اور اب فیصل آباد زون میں اس حوالے سے ایک جے آئی ٹی تحقیقات کررہی ہے اور تین افسران ڈائریکٹر رائے اعجاز، ڈپٹی ڈائریکٹر رانا شبیر اور تفتیشی افسر سب انسپکٹر ارم شاہ کو زون سے ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ فیصل آباد کمپوزٹ سرکل نے لاہور کی ایک مبینہ آئی ٹی کمپنی کے مالک کے خلاف درج مقدمے 159/2024میں اس کے گھر لاہور پر چھاپہ مارا اور ملزم کے دعوے کے مطابق بھاری غیر ملکی کرنسی، 30لاکھ پاکستانی روپے،50 لاکھ مالیتی گھڑی اور سونا جن کی مجموعی مالیت دو کروڑ روپے تھی خوردبرد کر لیا گیا۔ اس حوالے سے ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات پولیس سب انسپکٹر ارم شاہ کا کہنا تھا کہ ملزم اور اس کے دیگر نامزد ساتھی آئی ٹی کمپنی کی اڑ میں USDT (کرپٹو کرنسی) کا کاروبار کرتے تھے اور وہ اشتہاری تھا، اس کے گھر چھاپہ مارنے کیلئے وارنٹ کی ضرورت نہیں تھی، وقوعہ پر جو مال ضبط کیا اُس میں سے ملزم کو 9 ہزار ریال، ساڑھے تین لاکھ پاکستانی روپے اور ڈیڑھ ارب مالیت کی چار گاڑیاں جس میں سے دو نان کسٹم پیڈ اور اَن رجسٹرڈ تھیں، کورٹ کی ہدایت پر سپرداری پر واپس کر دی گئیں۔ ہمارے چھاپے کے بعد پولیس نے بھی اسی دن چھاپہ مارا اور اس نے بھی تلاشی لی اور ایک کمرے سے 14ہتھیار بھی برآمد کیے گئے جس کا مقدمہ بھی درج ہواجبکہ ایک اور ملازم کو بھی بعد میں ہم نے گرفتار کیا۔ ملزمان کے بے نامی اکاؤنٹس میں 10ارب روپے کی ٹرانزیکشن پائی گئی اور اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں ایک علیحدہ تحقیقات جاری ہے۔ ڈائریکٹر رائے اعجاز کا کہنا تھا کہ کرپشن یا پیسوں کی خردبرد کا الزام درست نہیں ہے، اور تمام کارروائی ضابطے اور قانون کے مطابق ہوئی، ملزم کی ایک بے نامی جعلی فارما سوٹیکل کمپنی کے نام پر ڈیڑھ ارب روپے کی رقم پائی گئی۔ ملزم چار برس قبل ایک موبائل دکان کا مالک تھا، مجھے ’’بلا جواز‘‘ ٹرانسفر کر دیا گیا۔ اس حوالے سے ملزم سے رابطے کی کوشش کی گئی مگر اس نے جواب دینے سے گریز کیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق نامزد ملزم اور تفتیشی افسر میں راضی نامہ ہو گیا ہے۔

ملک بھر سے سے مزید