اسلام آباد(جنگ نیوز/ایجنسیاں)وزیراعظم آفس نے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر کسی فوجی آپریشن پرغور نہیں کیا جا رہا ہے‘عزم استحکام آپریشن کو غلط سمجھا جا رہا ہے اور اس کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب، راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے‘آپریشن کا مقصددہشت گردی کو جڑسے اکھاڑپھینکنے کیلئے پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے‘اس موضوع پر غیر ضروری بحث کو بھی ختم کرنا چاہیے۔پیرکو پی ایم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق حالیہ اعلان کردہ وژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے‘گزشتہ مسلح آپریشنز میں نوگو ایریاز میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا‘ ان کارروائیوں کےلیے مقامی آبادی کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی ضرورت تھی، اس وقت ملک میں ایسے کوئی نوگو ایریاز نہیں ہیں اور دہشت گردوں کی پاکستان میں منظم کارروائیاں کرنے کی صلاحیت کو شکست دی جا چکی ہے۔عزم استحکام مختلف سکیورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے جس کا مقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کےنفاذ میں نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے۔ وزیر اعظم آفس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی باقیات ، سہولت کاری اور پرتشدد انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا، عزم استحکام سے ملکی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے مجموعی طور پر محفوظ ماحول یقینی بنایا جا سکے گا۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی اور ملکی استحکام کے لیے سیاسی اتفاقِ رائے سے شروع کیے گئے اس مثبت اقدام کی پذیرائی کرنی چاہیے۔