• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کارگل جنگ میں مدد کا بدلہ، بھارت نے غزہ میں جارحیت کے لئے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کئے

اسلام آباد (محمد صالح ظافر) پاکستان کیساتھ کارگل جنگ میں مدد کا بدلہ، بھارت نے غزہ میں جارحیت کیلئے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کئے، اسرائیلی سفیر نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے غزہ میں جارحیت کیلئے اسرائیل کو ڈرونز اور گولہ بارود فراہم کیا۔

بھارت میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینیئل کارمن کا کہنا ہے کہ انڈین ہمیشہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ کارگل جنگ کے دوران اسرائیل ان کے ساتھ تھا۔ اسرائیل ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو ان کے ساتھ کھڑے رہے اور انہیں ہتھیار فراہم کئے۔ 

انہوں نے کہا: ’انڈین اس بات کو نہیں بھولتے اور شاید اب وہ اس کا بدلہ چکا رہے ہوں۔‘ یہ ڈرونز اور گولہ بارود اسرائیل کی جانب سے غزہ میں معصوم شہریوں کیخلاف استعمال کئے جارہے ہیں، 8 ماہ سے جاری جنگ کے دوران اب تک غزہ میں اسرائیلی بمباری میں 38 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینئل کارنل کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ انڈیا 1999 میں پاکستان کے ساتھ (کارگل میں ہونے والی) جنگ کے دوران اسرائیل کی طرف سے دستیاب مدد کے ’بدلے میں‘ اب غزہ میں جاری جارحیت کے لئے اسے ہتھیار فراہم کر رہا ہو۔ 

یہ بات 2014 سے 2018 تک انڈیا میں اسرائیل کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے ڈینیئل کارمن نے معروف اسرائیلی جریدے ’وائی نیٹ‘ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہی۔ انہوں نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب یہ رپورٹس گردش کر رہی ہیں کہ انڈیا حماس کے خاتمے کی غرض سے اسرائیل کی فوجی مہم کے لیے ڈرون اور گولہ بارود فراہم کر رہا ہے۔ 

انڈیا نے ان رپورٹس کی نہ تو تصدیق اور نہ ہی تردید کی ہے۔ ڈینیئل کارمن مئی اور جولائی 1999 کے درمیان جموں و کشمیر کے علاقے کارگل میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی مختصر جنگ کا حوالہ دے رہے تھے۔ اس عرصے کے دوران اسرائیل نے اہم عسکری سپلائی اور ساز و سامان فراہم کرکے انڈیا کی مدد کی، جس میں اہداف کو درست نشانہ بنانے والا گائیڈڈ گولہ بارود اور نگرانی کرنے والے ڈرون شامل تھے۔ 

گذشتہ ماہ مئی میں اسپین نے انڈیا سے اسرائیل ہتھیار لے جانے والے بحری جہازوں کو اپنی بندرگاہوں پر آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ہسپانوی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ یہ ’جنگ میں حصہ نہ ڈالنے‘ کے ان کے عہد کے مطابق ہے۔ 

فروری میں متعدد انڈین میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ دہلی نے اسرائیل کو حیدرآباد میں تیار کردہ جدید ہرمز 900 ڈرون فراہم کئے ہیں۔ یہ ڈرونز اصل میں انڈین فوج کو سپلائی کرنے کے لئے اسرائیلی فوج کی جانب سے قائم کردہ ایک پلانٹ میں تیار کئے گئے تھے، لیکن رپورٹس میں کہا گیا کہ اسرائیلی دفاعی افواج کے استعمال کے لئے 20 ڈرونز میں تبدیلی کی گئی تھی کیونکہ اسرائیل کی اپنی رسد کم ہوگئی تھی۔ 

انڈیا نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر براہ راست تنقید کرنے سے گریز کیا ہے اور نریندر مودی حکومت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، تاہم انڈین وزارت خارجہ نے فائربندی پر اتفاق کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ دو ریاستی حل کی حمایت کا بھی اظہار کیا ہے۔ 

انڈیا کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیار برآمد کرنے کے دعوؤں کے بعد ملک میں احتجاج شروع ہوگیا ہے اور انڈین عوام میں ایک ایسی فوجی مہم کی حمایت کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے، جس میں حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کے مطابق 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

اہم خبریں سے مزید