• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی تین چوتھائی (3/4) خواتین اس بات سے بے خبر رہتی ہیں کہ انھیں ایک اچھی، صحت مند اور بھرپور زندگی گزارنے کے لیے کس طرح کی غذا استعمال کرنی چاہیے۔ اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ چاہے وہ خواتین ہوں یا مرد حضرات، اکثر لوگ صحت مند غذا پر مزے دار کھانوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ آج کی تیز تر دُنیا میں خصوصاً خواتین سے متعلق یہ انکشاف حیران کن نہیں۔ 

کئی خواتین اپنی مصروفیات اور اپنے خاندان اور بچوں پر زیادہ متوجہ رہنے کے باعث اس بات کا دھیان ہی نہیں  رکھ پاتی ہیں کہ انھیں اپنی صحت برقرار رکھنے کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہے۔ صحت برقرار رکھنے یا بحال کرنے میں جہاں دیگر چیزوں کا عمل دخل ہوتا ہے، وہاں وٹامنز (حیاتین) بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انسانی جسم میں وٹامنز کی کمی کی صورت میں ، اس پر بیماریوں کا حملہ ہو سکتا ہے۔ 

دراصل ، وٹامنز کی کمی کی صورت میں خون کی رگیں کمزور ہو جاتی ہیںاور خون باآسانی بہنے لگتا ہے۔ جلد پر آنکھوں کے قریب سیاہ اور نیلے نشانات ظاہر ہونے لگتےہیں، مسوڑھوں سے خون بہنے لگتا ہے، انسانی جسم کے ہارمون اور خامرے اپنا کام ٹھیک طرح انجام نہیں دے پاتے اور بیکٹیریا کے خلاف جسمانی مدافعت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ 35سال کی عمر کے بعد خواتین کے جسم میں موجود ہارمونز میں کئی تبدیلیاں واقع ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انھیں اپنی وٹامنز کے بارے میں پہلے سے زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا کیوں  ہے، زیرِ نظر مضمون میں یہی جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔

وٹامن سی

اگر چھوٹی سے چھوٹی دقت میں بھی آپ کا پارہ چڑھ جاتا ہے اور آپ سانس اُکھڑنے کے ساتھ ساتھ خود کو تھکا تھکا محسوس کرتی ہیں، تو اس کی وجہ آپ کے ہارمونز ہوسکتے ہیں۔35سال کی عمر کے بعد خواتین میں پروجیسٹرون (ایسا ہارمون جو عورت کے رحم میں پیدا ہوتا ہے)کی پیداوار میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ پروجیسٹرون آپ کو پُرسکون رکھتے ہیں اور آپ پریشان کن لمحات سے آسانی سے گزر جاتی ہیں۔ 

پروجیسٹرون کی پیداوار کی رفتار کو 35سال کی عمر کے بعد برقرار رکھنے کے لیے آپ کو وٹامن ’سی‘ کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہوتی ہے۔ معروف امریکی گائناکالوجسٹ اور کتاب 'Younger'کی مصنف سارا گوٹفرائیڈ تجویز کرتی ہیں کہ 35سال کی عمر سے خواتین کو روزانہ وٹامن سی کے 750 سے 1,000گرام لینے چاہئیں۔ 

یہ ایک پانی میں حل پذیروٹامن ہے، جو تازہ اورتُرش پھلوں جیسے اسٹرابیری، کیوی، مالٹے، انگور، سنگترے اور سبزیوں جیسے آلو، ٹماٹر وغیرہ میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ وٹامن سی جلد کو صحت مند اور جُھریاں وقت سے پہلے پڑنے سے محفوظ رکھتی ہے۔

میگنیشیم

میگنیشم انسانی پٹھوں سے کھنچاؤ کو دور کرنے کے حوالےپہچانا جاتا ہے، یہ ایک ایسی معدنی ہے، جسے آپ نظرانداز نہیں کرسکتیں۔ ’اگر آپ خاتون ہیں اور 35سال یا اس سے بڑی عمر کی ہیں تو آپ کے لیے میگنیشیم بہت اہمیت رکھتا ہے‘۔ گوٹفرائیڈ کہتی ہیں۔ 35سال کی عمر کے بعد میگنیشیم کی کمی کا شکار خواتین اپنے پیریڈز میں عدم توازن، چاکلیٹس کے لیےاچانک اُٹھنے والی شدید آرزو، سونے میں مشکل اور بے چینی سے دوچار ہوسکتی ہیں۔ 

اگر آپ خود کو صرف تھکی تھکی بھی محسوس کررہی ہیں، تو ہوسکتا ہے کہ آپ میگنیشیم کی کمی کا شکار ہوں۔ میگنیشیم اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ ’سیروٹونین‘ ہارمون پیدا کرتا ہے، جو انسانی موڈ کو اچھا رکھتا ہے اور انسان اچھا محسوس کرتا ہے۔ ساراگوٹفرائیڈ تجویز کرتی ہیں کہ آپ کو رات کو سونے سے پہلے 200سے 400ملی گرام میگنیشیم لینا چاہیے، جس سے آپ کو اچھی نیند لینے میں بھی مدد ملے گی۔

سبز پتوں والی سبزیوں، کیلے، مونگ پھلی، بادام، پستے اور کاجو میں میگنیشیم بڑی مقدار موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مچھلی، خشک میوے اور مغزیات میں بھی میگنیشیم پایا جاتا ہے۔

وٹامن ڈی

35شروع ہوتی ہے، انسان عمر کے اس حصے میں داخل ہوجاتا ہے، جب ہڈیوں کا سائز اپنے عروج کو چُھونے کے بعد سُکڑنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس لیے ہڈیوں کی صحت کا خیال رکھنا آپ کی اولین ترجیحات میں ہونا چاہیے۔ ہڈیوں کی صحت کے لیے وٹامن سی سے زیادہ وٹامن ڈی اس لیے اہم ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار افراد وٹامن سی کو بھی جسم میں جذب نہیں کرپاتے۔ اس ایج گروپ میں ایک تہائی خواتین وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتی ہیں۔

ڈاکٹرز اس عمر میں وٹامن ڈی کے روزانہ 1,000سے 2,000آئی یو (انٹرنیشنل یونٹ) لینا تجویز کرتے ہیں، تاہم اس سے پہلے آپ کو کسی معیاری لیبارٹری سے وٹامن ڈی کی سطح معلوم کرنے کاٹیسٹ ضرور کرانا چاہیے۔ ہوسکتا ہے شروع میں آپ کو عمومی سے زیادہ مقدار میں وٹامن ڈی لینے کی ضرورت ہو۔وٹامن ڈی مچھلی اور ڈیری مصنوعات میں موجود ہوتی ہے، تاہم اس کے علاوہ کمی کو پورا کرنے کے لیے آپ کو وٹامن ڈی کا سپلی منٹ لینے کی ضرورت بھی پیش آسکتی ہے۔

اومیگا تھری

کیا آپ روزانہ مچھلی کھاتی ہیں؟ کیا یہ سامن یا سارڈائن کی طرح ’فیٹی‘ ہوتی ہے؟ زیادہ امکان یہی ہے کہ آپ کا جواب ’ناں‘ میں ہوگا۔ اگر ایسا ہے تو پھر آپ کو اومیگا تھری کا سپلی منٹ لینا چاہیے۔ ڈاکٹر گوٹفرائیڈ کہتی ہیں، ’اومیگا تھری سے آپ کے ہارمونز کو مدد ملتی ہے۔ اومیگاتھری فیٹی ایسڈز، کارٹیزون کی سطح اور سوزش کو کم کرتے ہیں، جو کئی بیماریوں کی جڑ ہوتے ہیں۔ ان بیماریوں میں بے چینی اور ڈپریشن شامل ہیں۔ 

تحقیق کے مطابق 40سے 59سال کی عمر کی خواتین میں ڈپریشن سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ آنے والی اس صورت حال کے لیے سب سے بہترین تیاری یہ ہے کہ آپ اومیگا تھری کا استعمال 35کی عمر سے ہی شروع کردیں۔ ڈاکٹرز یومیہ 2,000ملی گرام اومیگا تھری لینا تجویز کرتے ہیں۔

(یہ مضمون قابلِ اعتماد ریسورسز سے تحقیق کے بعدتحریر کیا گیا ہے، تاہم کسی بھی سائیڈ ایفیکٹ سے بچنے اور بہترین نتائج کے لیے کوئی بھی وٹامن یا سپلی منٹ لینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ لینا ضروری ہے)۔

صحت سے مزید