• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسم اور ذہن کو تقویت دینے کیلئے مختلف طریقوں سے چائے بنائیں

حال ہی میں آپ نے یہ خبرپڑھی یا سنی ہوگی کہ ’’10ماہ میں پاکستانیوں نے 54 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی چائے پی لی‘‘۔ کوئی بھی موسم ہو، چائے پینے والے ہر حال میں اسے ضرور پیتے ہیں اور طبی نقطۂ نگاہ سے ضرورت ہوتو بھی یہ پینی پڑجاتی ہے۔ 

ہمارے ملک میں دودھ سے بنی چائے انتہائی شوق سے پی جاتی ہے اورہم سالانہ اربوں روپے کی چائے نوش فرماجاتے ہیں۔ اگر عام سی چائے میں قدرتی اجزا شامل کرلیے جائیں تو اس سے نہ صرف صحت بخش فوائد حاصل ہوتے ہیں بلکہ بیماریوں سے لڑنے کی طاقت بھی پیدا ہوتی ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں قوت مدافعت بڑھانے والی چائے کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔

گرین ٹی

ماہرین گرین ٹی کو بلیک ٹی کی نسبت زیادہ مفید قرار دیتے ہیں، جس کی وجہ اس میں موجود ایسےقدرتی اجزا ہیں جو مختلف اقسام کی بیماریوں سے لڑنے میں مدگار ثابت ہوتے ہیں۔ تحقیقاتی ماہرین سبز چائے کو دیگر بیماریوں کی طرح موسمی ڈپریشن کے لیے بھی بہترین قرار دیتے ہیں۔ اس کی وجہ نیوٹریشن بائیو کیمسٹ شان ٹالبٹ یہ بتاتے ہیں کہ سبز چائے میںتھینائن نامی امائنو ایسڈکی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے۔

تھینائن ذہنی یا اعصابی تناؤ میں کمی لاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا مریضوںکوسبز چائے کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ سبز چائے تھینائن کے علاوہ بھی کئی ایسے اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور ہوتی ہے، جو ڈپریشن سے لڑنے میں مدددیتے ہیں۔

مسالہ چائے

مسالہ چائے میں ادرک، کالی مرچ ، الائچی، لونگ اور دارچینی شامل ہوتی ہے۔ خوشبودار دارچینی ایسے کیمیائی اجزاء سے بھرپور ہوتی ہے جو ہڈیوں، پٹھوں اور ٹشوز وغیرہ کی نشوونما کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جوڑوں کے درد کے شکار افراد کے لیے بھی بہترین دوا ہے۔ دارچینی کا مستقل استعمال شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھتا ہے اور جسم میں بیکٹیریا کے خلاف قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔ 

چھوٹی سی الائچی بڑے بڑے فائدے رکھتی ہے، یعنی یہ تیزابیت کو ختم کرتی ہے، خوابیدگی کے خمار کو کم کرتی ہے جبکہ معدے میں پانی کی مقدار کو کنٹرول کرتے ہوئے ریاح پیدا ہونے سے روکتی ہے۔ بدہضمی سے ہونیوالی گیس اور سردرد کیلئے سبزچائے میں الائچی ڈال کر پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ الائچی معدے میں موجود لعابی جھلی کو مضبوط بناتی ہے، اس لیے یہ تیزابیت کیلئے مفید ہے۔ 

کھانسی، زکام اور سر درد میں لونگ، تلسی کے پتے اور ادرک والی چائے فائدہ کرتی ہے۔ ادرک کی چائے قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے، جس کی وجہ سے انسان بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ادرک کی چائے کے استعمال سے نہ صرف جسم کو آسودگی ملتی ہے بلکہ انسانی دماغ کو سخت ٹینشن میں سکون ملتا ہے۔ادرک کی چائے پینے سے انسان کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور یہ جوڑوں کی سوجن کو بھی ختم کر دیتی ہے۔

لیمن گراس اور مُلٹھی کی چائے

قہوہ پینے کے شوقین حضرات کسی اچھے پنسار اسٹور سے لیمن گراس لا کر اس کے چند تنکوں سے ایسا مزیدار قہوہ بناکر پی سکتے ہیں، جو انتہائی اہم طبی فوائد مہیا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔اس کے حیران کن نتائج کو جدید تحقیقات نے کافی اجاگر کردیا ہے۔ یہ قہوہ بنانا بہت آسان ہے۔ ایک کپ پانی گرم کرکے اس میں چند تنکے لیمن گراس ڈال کر اس کو ڈھک دیں اور ایک منٹ بعد اس کو چھان کر چینی یا شہد ڈال کر پی لیں۔ 

لیمن گراس کا قہوہ پینے والوں کو دُہرافائدہ ہے، ایک تو یہ قہوہ ذائقہ دار ہوتا ہے، دوسرا اس سے نظام ہضم کی اصلاح کی جاسکتی ہے۔ مرغن غذائیں کھانے کے بعد اس قہوہ کی چند چسکیاں کھاناہضم کردیتی ہیں، ساتھ ہی قبض اور گیس کا مسئلہ دور ہوتا ہے۔ لیمن گراس کی چائے پینے سے جسم سے غیر ضروری زہریلے مادے خارج ہوجاتے ہیں جبکہ یہ ہائی بلڈ پریشر کو نارمل کرتی ہے۔

یہ خون کی روانی کو بحال رکھتی ہے، جس سے شریانیںتنگ نہیں ہوپاتیں۔ طب واطباء کے نزدیک مُلٹھی سکون آور، قبض کشا اور پیشاب آور خصوصیت کی حامل ہے۔ کھانسی میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔ یہ سینے میں بلغم کو اعتدال کے ساتھ پتلا کر کے اس کا اخراج کرتی ہے۔ عضلات کو مضبوط بناتی ہے اور حلق کی خشکی دور کرتی ہے۔

آم ، ادرک اور ہلدی کی چائے

ہلدی جگر کی صفائی کا کام کرتی ہے۔ روزمرہ زندگی میں ہم بہت زیادہ کھا لیتے ہیں اور خوراک، ہوا، ذاتی نگہداشت اور گھریلو مصنوعات کے نتیجے میں بہت زیادہ زہریلے مواد جیسے کیمیکلز، کیڑے مار ادویات، آلودہ پانی، بھاری دھاتوں وغیرہ کے اثر میں آتے ہیں۔

یہ زہر ہمارے جگر، گردوں، لمفی نظام اور خاص طور پرفیٹ ٹشوز میں جمع ہو جاتا ہے۔ ادرک کے فوائد آپ اوپر جان چکے ہیں، ہاں البتہ ان دونوں کے ساتھ آم کو چائے میں ملانےسے آپ کی قوت مدافعت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے، ساتھ ہی یہ سینے میں جلن اور بیکٹیریا کے خلاف مؤثر کارکردگی دکھاتی ہے۔

کیمومائل(بابونہ ) کی چائے

لوگوں کی اکثریت کیمومائل کو پرسکون یا پر امن رہنے سے منسلک کرتی ہے لیکن درحقیقت کیمومائل کی چائے ڈپریشن اور انزائٹی سے لڑنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں کی گئی ریسرچ کے مطابق انزائٹی میں مبتلا مریضوں کو کچھ عرصے تک کیمومائل (بابونہ) کی چائے کا استعمال کروایا گیا، نتیجتاً 57فیصد افراد میں بے چینی یا انزائٹی کی شرح میں 50فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ 

دوسری جانب ڈپریشن اور انزائٹی کے علاوہ ماہرین کیمو مائل کو کار ٹیزون کا بہترین نعم البدل قرار دیتے ہیں۔ اس جڑی بوٹی میں قدرتی طور پر اینٹی انفلیمیٹری اجزا موجود ہیں، جو جِلد کی سوزش، خارش ، سرخی اور سوجن کو ختم کرتے ہیں۔

پودینے کی چائے

پودینے کو مفید قدرتی اجزا کا خزانہ کہا جاتا ہے۔ اس کی چائے بہت لذیذ اور خوشبودار ہوتی ہے۔ پودینے کی چائے پٹھوں کا کھنچاؤ یا اکڑاؤ دور کرکے انھیں سکون پہنچانے کا بھی ایک بہترین ذریعہ تسلیم کی جاتی ہے۔ اگر آپ بستر پر جانے سے قبل پودینے کی چائے استعمال کریں تو بےخوابی اور نیند کی کمی جیسے مسائل سے پیچھا چھڑاسکتے ہیں۔ 

ماہرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ پودینے میں انزائم بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں،جو قوت مدافعت بڑھانے کے ساتھ ساتھ ڈپریشن اور انزائٹی کا باعث بننے والے امراض(مائیگرین اور سر درد) ختم کرنے کی وجہ بھی بنتے ہیں۔ پودینے کی چائے میں اگر دارچینی بھی شامل کی جائے تو اس سے شوگر ہونے کا خطرہ بہت حد تک ٹل جاتا ہے اور اس کا باقاعدہ استعمال پھولے ہوئے پیٹ کو کم کرتا ہے۔

صحت سے مزید