کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) انسداد ٹائیفائیڈ میگا مہم میں حیدرآباد میں چوکیدار، ڈرائیور، نائب قاصد، دھوبی، خانسامہ اور وارڈ سرونٹ سمیت ریٹائرڈ و غیر متعلقہ افراد کو فرسٹ لیول سپروائزر لگانے کا انکشاف ہوا ہے جس نے حیدرآباد میں انسداد ٹائیفائیڈ مہم پرسوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ یاد رہے کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کراچی کے ضلع وسطی میں انسداد ٹائیفائیڈ میگا مہم کے دوران بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ایک طرف تحقیقات کا حکم دیا تھا وہیں دوسری جانب سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ کو ہدایات دی تھیں کہ تمام اضلاع میں جعلی فرسٹ اور سیکنڈ لیول سپروائزرز ، غیر متعلقہ افراد اور سوشل موبلائزرزکو چیک کیا جائے، ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور مہم کے بعد جائزہ رپورٹ انہیں فراہم کی جائے تاہم مہم کے اختتام کو تقریباً ڈیڑھ ماہ ہونے کو آیا ہے لیکن کوئی جائزہ اجلاس اور کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد نعیم نے اعلیٰ حکام کے احکامات پر فرسٹ لیول سپروائزرز اور ٹیموں کی تصدیق کیلئے صوبائی ٹیم تشکیل دی تھی جنہوں نے تمام اضلاع کے دورے بھی کیے لیکن ان فرسٹ لیول سپروائزرز پر اعتراض نہیں لگانے کے بجائے ان کے اکاؤنٹس میں ٹیموں کی ٹرانسپورٹیشن اور کھانے کے پیسے منتقل کر دیئے۔ جنگ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق 13 سے 25 مئی تک جاری رہنے والی انسداد ٹائیفائیڈ میگا مہم میں حیدرآباد میں فرسٹ لیول سپروائزر کے طور پر 24وراڈ سرونٹس، 8 نائب قاصد، 7 والنٹیئرز، 3لیب اسسٹنٹ، 2ڈارک روم اٹینڈنٹ، 2 ڈرائیور، 2چوکیدار، 3 ملیریا سپروائرزر، 2ایکسرے اٹینڈنٹ، 1 خانسامہ اور1 دھوبی سمیت ڈینٹل ٹیکنیشن، ڈینٹل اسسٹنٹ، ڈینٹل اٹینڈنٹ، اینستھیسیا اسسٹنٹ، فوڈ ڈیولپر، بیئرر، او ٹی اٹینڈنٹ، ملیریا پورٹر، ہیلتھ انسپکٹر، فزیوتھراپسٹ، ریٹائرڈ ویکسی نیٹر، ریٹائر ڈی ایس وی کو لگایا گیا۔