• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈی ایس پی علی رضا قتل کیس، ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار

کراچی (ثاقب صغیر / اسٹاف رپورٹر )ڈی ایس پی سی ٹی ڈی علی رضا پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تحقیقاتی اداروں نے تیار کرلی ہے۔تحقیقاتی ذرائع کے مطابق علی رضا کی پہلے باقاعدہ ریکی کی گئی اور ملزمان کو انکی روزانہ جائے وقوعہ پرآنے کی ٹائمنگ کی معلومات بھی تھیں۔ان کا روزانہ رہائشی اپارٹمنٹ میں آنا ہوتا تھا اس لیے انکی روٹین جاننا آسان تھا۔ اتوار کو بھی وہ معمول کے مطابق اپنے گھر سے نکلے اور اپارٹمنٹ پہنچے۔ملزمان جانتے تھے کہ علی رضا کی گاڑی بم پروف ہے اور ان کے پاس ہتھیار بھی ہوتا ہے۔ ملزمان نے علی رضا کے گاڑی سے اترنے کے بعد اپارٹمنٹ میں داخل ہونے پر فائرنگ کی۔موٹر سائیکل سوار دو ملزمان علی رضا کے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں ان کا انتظار کررہے تھے۔ملزمان نے پہلے علی رضا پر فائرنگ کی اور جاتے ہوئے گارڈ کو نشانہ بنایا۔واقعہ کے بعد جب لوگ بھاگے تو ملزمان نے جاتے ہوئے ہوائی فائرنگ بھی کی۔سی ٹی ڈی کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب نے پیر کی شب ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے ہمراہ دوبارہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے 12 خول ملے ہیں۔واقعہ میں دو ہتھیار استعمال ہوئے ہیں تاہم انکی میچنگ ماضی کے کسی واقعہ کیساتھ نہیں ہوئی ہے۔علی رضا کو دو گولیاں کمر پر ، تیسری گردن اورچوتھی گولی سر پر لگی۔انہوں نے بتایا کہ علاقے کی جیو فینسنگ کی جارہی ہے ،ملزمان کے آنے اور فرار ہونے کے راستوں کی جیو میپنگ بھی جاری ہے جبکہ عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرلیے گئے ہیں ۔ بیانات کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔واقعہ کے حوالے سے حاصل کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی ایگزامن کی جا رہی ہیں جبکہ ملزمان کے خاکے بھی بنائے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ "الفجر "نامی جس تنظیم نے سوشل میڈیا پر زمہ داری قبول کی ہے ایسی کوئی تنظیم نہیں ہے، یہ محض ایک چینل ہے۔انکا کہنا تھا کہنا ہے کہ جیسے سوشل میڈیا پر لوگ پیجز بنا لیتے ہیں اسی طرح الفجر کے نام سے ایک پیج بنا ہوا ہے جس کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی تاہم جو گروہ دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث تھا اس کا نام سامنے نہیں آیا،ایسا کرنے سے انکی خبر بھی چل جاتی ہے اور بندے بھی بچ جاتے ہیں ۔راجہ عمر خطاب کے مطابق علی رضا کی شہادت کے حوالے سے ابھی حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا،دہشت گردوں نے انھیں ٹارگٹ کر کے کئی ہدف حاصل۔کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ علی رضا نے لیاری گینگسٹرز،جہادی گروپوں کے خلاف کام کیا جبکہ شہید چوہدری اسلم کے ساتھ بھی وہ کافی عرصہ رہے تاہم اس وقعہ میں فرقہ وارانہ اور کالعدم جہادی تنظیموں کے ملوث ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔علی رضا کی سیکورٹی واپس لینے کے حوالے سے چلنے والے خبروں کی انہوں نے تردید کرتے ہوئے بتایا کہ یہ خبر غلط ہے ،ان سے سیکورٹی واپس نہیں لی گئی تھی ۔

اہم خبریں سے مزید