اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ فیصلہ سنانے سے متعلق آپس میں مشاورت کرینگے، فیصلہ کب سنایا جائیگا ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ سنی اتحاد کے وکیل کی لاجک کے مطابق متناسب نمائندگی کے حساب سے اسے زیرو نشست ملنی چاہیے،وہ اپنے خلاف ہی دلائل دے رہے ہیں ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کیا الیکشن نارمل حالات میں شفاف ہوئے تھے؟ جبکہ جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ کیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے مطابق تھا؟ بلوچستان عوامی پارٹی کے متعلق جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دئیے کہ سنی اتحاد کا کیس بلوچستان عوامی پارٹی سے مختلف ہے۔وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ میں آپ کو قائل نہیں کر سکا یہ الگ بات ہے لیکن ہمارا کیس یہی ہے جو دلائل دے رہا ہوں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کو براہ راست سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر نشر کیا گیا۔دوران سماعت سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی روسٹرم پر آگئے۔ انہوں نے کہا کہ مختصر رہوں گا، 15 منٹ میں جواب الجواب مکمل کروں گا، آرٹیکل 218 کے تحت کیا الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری شفاف طریقہ سےادا کی یا نہیں، ثابت کرویگا الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری مکمل نہیں کی، مؤقف اپنایا گیا کہ سنی اتحادکونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، مخصوص نشستوں کی لسٹ جمع نہیں کروائی۔وکیل فیصل صدیقی نے مزید کہا کہ 2018 میں بلوچستان عوامی پارٹی نے کوئی سیٹ نہیں جیتی لیکن 3مخصوص نشستیں ملیں، الیکشن کمیشن نے بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق بدنیتی پرمبنی جواب جمع کروایا، الیکشن کمیشن کے سامنے معاملہ سپریم کورٹ سے پہلے بھی لیکر جایا گیا تھا، الیکشن کمیشن اپنے ہی دستاویزات کی نفی کررہا ہے، کیا یہ بے ایمانی نہیں؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بھول جائیں الیکشن کمیشن نے کیا کہا؟ کیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے مطابق تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق قانون پر مبنی تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے دریافت کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کا بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کیا؟ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کہہ دیتا کہ غلطی ہوگئی، الیکشن کمیشن نے ایسا رویہ اختیار کیا جیسے بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق فیصلے کا وجود ہی نہیں۔ جسٹس عرفان سعادت نے استفسار کیا کہ کیا بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا انتخابات میں حصہ لیا؟ جس پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا انتخابات میں حصہ لیا لیکن سیٹ نہیں جیتی۔جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس مختلف ہے، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، ابھی دلائل دیں لیکن بعد میں تفصیلی جواب دیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ باپ پارٹی! نام عجیب سا ہے! جسٹس جمال مندوخیل کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا کہ یعنی 2018 میں الیکشن کمیشن ٹھیک تھا؟ کیا سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کی تشریح کی پابند ہے؟ آپکو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا، کیا 2018 کے انتخابات درست تھے؟