اسلام آباد (محمد صالح ظافر/خصوصی تجزیہ نگار) حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں جماعت کے سربراہ میاں نواز شریف کی عدم شرکت نے ملک کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے نئے رجحانات کی نشاندہی کردی گئی ہے۔
تحریک تحفظ آئن پاکستان کا پلیٹ فارم اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھی رابطوں کی کوششیں سمیت حزب اختلاف کی سرگرمیاں بھی جام ہوکر رہ گئی ہیں۔نواز شریف گزشتہ ماہ کے بجٹ اجلاس اور اسکے لئے ہوئے پارلیمانی پارٹی کے اجلاسوں سے بھی غیرحاضر رہے۔
اس طرح پاکستان مسلم لیگ نون کے امور حکمرانی اور پارلیمانی بندوبست بدستور وزیراعظم و قائد ایوان شہباز شریف اور نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحٰق ڈار کو تفویض چلے آرہے ہیں میاں نوازشریف وفاقی دارالحکومت سے پون گھنٹے کی مسافت پر اپنے پسندیدہ پہاڑی علاقے کوہ مری میں اقامت پذیر ہیں۔
سینیٹر محمد اسحٰق ڈار نے ان سے تفصیلی ملاقات کی ہے جس میں پوری سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے بدھ کو جہاں قومی اسمبلی اور مسلم لیگ نون کے پارلیمانی اجلاس سے جماعت کے سربراہ کی غیرحاضری اور عدم تعلق جیسی کیفیت کارفرما تھی وہاں تحریک انصاف نے اپنے شکست خوردہ صدارتی امیدوار اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی سے منسوب سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کو اپنی تجویز ماننے پر انکار کردیا ہے۔
واضح کردیا ہے کہ اگر محمود اچکزئی نے اپنے رابطوں میں کوئی پیش قدمی کی ہے تو اس سے تحریک انصاف کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ محموداچکزئی کی تحریک انصاف کے پابند سلاسل بانی چیئرمین سے تاحال ملاقات بھی نہیں ہوسکی حالانکہ صدر آصف علی زرداری کے مقابل وہ انکے تجویز کردہ صدارتی امیدوار تھے اور بری طرح شکست کھا گئے تھے۔
تحریک تحفظ آئن پاکستان کا پلیٹ فارم اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھی رابطوں کی کوششیں سمیت حزب اختلاف کی سرگرمیاں بھی جام ہوکر رہ گئی ہیں۔