کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئےسینیٹ میں ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نوازشریف کا وزیراعظم نہ بننے کا فیصلہ صرف اُن ہی کا ہے اور یہ فیصلہ انتخابی نتائج کو دیکھتے ہوئے نہیں کیا ،نوازشریف غائب نہیں ہیں۔ پاکستان پر ان کی پارٹی کی حکومت ہے اور سب سے بڑے صوبے پر بھی نوازشریف کی حکومت ہے۔نوازشریف معاملات میں دلچسپی لیتے ہیں ہمیں جب کمیٹیاں تقسیم ہوئیں اس میں نوازشریف شامل رہے ہیں اور ان کی رائے سنی گئی ہے شہباز شریف کی رائے سنی گئی ہے۔ نوازشریف بڑے رہنما اور فیصلہ ساز کے طور پر موجود رہے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی کہا کہ نوازشریف کا وزیراعظم نہ بننے کا فیصلہ صرف اُن ہی کا ہے اور یہ فیصلہ انتخابی نتائج کو دیکھتے ہوئے نہیں کیا ہے شاید انہوں نے تین بار وزیراعظم بننے کے بعد یہ سوچ بنائی ہو کہ چوتھی بار آنے کے بجائے شہباز شریف کو آگے لے جانا چاہیے یہ میرا خیال ہے انہوں نے کبھی دو ٹوک انداز میں نہیں کہا کہ میں وزیراعظم نہیں بنوں گا۔ مجھ سے پوچھا جاتا ہے جب نوازشریف نے وزیراعظم نہیں بننا تھا تو انتخابات سے پہلے جو الیکشن مہم تھی کہ پاکستان کو نواز دو ایسا کیوں ہوا جب یہ مہم نوازشریف سمیت ہم سب نے دیکھی تو نوازشریف اس نعرے سے متعلق زیادہ پرجوش نہیں تھے بلکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنے کے بجائے کوئی دعائیہ جملہ ڈال دیں ۔یہ سب باتیں غلط ہیں کہ ان کے خلاف کوئی سازش ہوگئی یا ان کے بھائی نے ان کا راستہ کاٹا یا اسٹبلشمنٹ نہیں چاہتی تھی ایسا ہرگز نہیں ہے۔جاوید لطیف صرف اسٹبشلمنٹ کی طرف اشارہ نہیں کرتے وہ پارٹی کے اندر موجود لوگوں کا بھی کہتے ہیں شہباز شریف کا نام نہیں لیتے کہ جو نہیں چاہتے تھے کہ نوازشریف آئیں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ نوازشرف کے قریبی لوگوں نے انہیں ہرانے کی کوشش کی ۔ شہباز شریف کو کئی بار وزیراعظم کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے کبھی بھائی سے بے وفائی نہیں کی اور یہ سلسلہ مشرف دور سے شروع ہوچکا تھا جو باجوہ کے دور میں بھی ہوا کیانی دور کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔سینٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ 2013 سے 17 تک اعصاب کی جنگ چلتی رہی کبھی مشرف کی نجات کے لیے کبھی توسیع کے لیے میں نے یہ سب چیزیں قریب سے دیکھی ہیں ۔ راحیل شریف کو نوازشریف نے تعینات کیا تھا ا سکے ڈیڑھ مہینے بعد کاکول میں پریڈ تھی تقریب کے بعد جب ہم گھروں پر آئے تو لوگوں نے پوچھا آپ کہاں تھے ہم نے کہا ہم تو فرنٹ پر بیٹھے ہوئے تھے میں نےسرکاری ٹی وی سے پوچھا انہوں نے کہا ہماری جو او بی وین تھی اس میں ایک صاحب نے کہا آپ نے کچھ نہیں کرنا آپ کو جو میں کہوں گا آپ کریں گے آئی ایس پی آر کے جوان افسر نے وین پر قبضہ کیا اور پنی مرضی کی تصویریں کلپس وغیرہ کیے اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ تھے۔