پاکستان کی معروف اداکارہ، گلوکارہ، کامیڈین و یوٹیوبر بشریٰ انصاری نے خواتین پر تشدد سے متعلق بڑھتے واقعات پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
ڈیجیٹل پلیٹ یوٹیوب پر موجود اپنے چینل پر بشریٰ انصاری نے خواتین پر تشش کے موضوع پر ایک خصوصی وی لاگ شیئر کیا ہے۔
15 منٹ پر مبنی اس وی لاگ میں اداکارہ نے خواتین کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے، کوئی ہنر سیکھنے اور خود کمانے کے مشورے دیے ہیں والدین کو بھی تشدد سہنے والی بچیوں کا مجرم ٹھہرایا ہے۔
اداکارہ بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ میری رائے ہے کہ منفی شادی نبھانے سے بہتر ہے کہ جس دن پہلی بار کوئی آپ کا بازو موڑے، آپ کو چٹکی کاٹے اور آپ پر ہاتھ اٹھائے اُسی دن وہ گھر چھوڑ دیں۔
سینئر اداکارہ کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو اپنے آپ کو ہنر مند بنانا چاہیے تاکہ کسی کی ناجائز مار پیٹ نہ سہنی پڑے۔
بشریٰ انصاری نے اپنے وی لاگ میں حالیہ دو واقعات، اینکر پرسن عائشہ بخش پر شوہر کی جانب سے کیے گئے تشدد اور پنجاب میں بدترین تشدد کا نشانہ بن کر موت کی گھاٹ اتاری جانے والی لڑکی ثانیہ زہرا پر بھی بات کی ہے۔
بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ والدین کو معلوم ہوتا ہے کہ ہماری بیٹی کے ساتھ ہمارا داماد مار پیٹ اور تشدد کرتا ہے مگر شاید اپنی دو روٹیاں بچانے کے لیے والدین بچی کو منفی شادی سے بچا کر گھر رکھنے کے بجائے درندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔
اداکارہ بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ والدین کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے، جس دن کوئی آپ کی بیٹی پر ہاتھ اٹھائے اُسی دن اُس کا ہاتھ روکنا چاہیے اور اپنی بچی کو جان سے جانے سے بچانے کے لیے اپنے گھر لے آنا چاہیے۔
بشریٰ انصاری نے کہا ہے کہ اگر کسی لڑکی پر کہیں ظلم ہو رہا ہے تو اس میں سراسر لڑکی کے والدین کی غلطی ہے۔
اداکارہ کا مزید کہنا ہے کہ میں یہ نہیں کہتی کہ آپ ہر چھوٹی بات پر گھر توڑ دیں مگر تشدد اور مار پیٹ برداشت کرتے رہنا کوئی جائز کام نہیں ہے۔