بنگلا دیش میں جاری طلبہ کا احتجاج سنگین صورتحال اختیا کر گیا ہے۔
بیرون ملک سے آئے طلبہ واپس اپنے وطن لوٹنے پر مجبور ہوگئے جن میں 300 بھارتی طلبہ بھی شامل ہیں جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن بنگلا دیش نے پاکستانی طلبہ کو کیمپس میں اپنے کمروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن بنگلا دیش کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن نے پاکستانی شہریوں کو اپنی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتنی اور احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی پاکستانی سفارت خانے نے مصیبت میں مبتلا افراد کی سہولت کے لیے ای میل ایڈریس اور ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کردیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ 3 ہفتوں سے زائد عرصے سے بنگلا دیش میں طلبہ ملک میں رائج کوٹہ سسٹم کے خلاف سرآپا احتجاج ہیں۔ احتجاجی مظاہروں میں شریک 105 افراد کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا اور فوج طلب کرلی گئی ہے۔
پولیس اور طلبہ کے درمیان کئی روز سے جاری جھڑپوں میں ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں، جن میں 104 پولیس اہلکار اور 30 صحافی بھی شامل ہیں۔
خیال رہےکہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز سے طلبہ کا احتجاج جاری ہے۔
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔
طلبہ کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔