اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) خیبرپختونخوا کی صوبائی انتظامیہ اور وزیراعلیٰ کی کارکردگی کے بارےمیں چارج شیٹ کی تیاری شروع کردی گئی ہے .
اس سلسلے میں تفصیلات آئندہ مہینے کے وسط تک جاری کردی جائیں گی جن میں تادیبی اقدامات کی بھی نشاندہی ہوگی، اس طرح آئین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائیگی، بنوں اور صوبے کے جنوبی علاقوں میں دہشت گردی کے حالیہ ہولناک واقعات اور ان میں تحریک انصاف کے سرکردہ افراد اور کارکنوں کے مبینہ ملوث ہونے کے بعد ناگزیر قدم کے طور پر چارج شیٹ مرتب کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
خیبرپختوانخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی سے اتوار کی شب ’’جنگ‘‘ نے استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں وہ کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے لیکن میں اسکی تردید نہیں کروں گا۔
وفاقی وزارت داخلہ کے ذرائع نے استفسار پر بتایا کہ خیبر پختونخوا میں حالات گزشتہ برسوں میں اس قدر ابتر نہیں ہوئے تھے جو خرابی کی سطح صوبے میں موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد آئی ہے۔
صوبے میں نہ صرف امن وامان کا تباہ کن حد تک بریک ڈائون ہوا ہے بلکہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مدد کرنے کے مجرمانہ واقعات بھی سامنے آئے ہیں دوسری جانب اطلاعات یکجا کرنے والے اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں کرپشن بلند سطح تک پہنچ چکی ہے صوبائی وزیر اعلی کے قریبی افراد کے علاوہ ان کے بھائی بھی صوبے کے وسائل کی لوٹ مار اور ملازمتوں سمیت ہر قسم کی سرکاری مراعات کے لئے کھلم کھلا نذرانہ وصول کررہے ہیں۔
گورنر فیصل کنڈی نے ان الزامات کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ اس امر کے شواہد موجود ہیں کہ اعلی حکومتی عہدیداران کرپشن میں ماخوذ ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان محمد علی سیف سے رابطے کی کوشش کی گئی تو ان کا فون بند ملا۔ اس دوران قومی سطح پر ہنگامہ خیز ہفتے کی آج (پیر) سے شروعات ہورہی ہے جو پیش آمدہ دنوں میں کسی غیر معمولی طور پر اہم واقعات کا نقطہ آغاز ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے نشاندہی کردی ہے کہ آئین کی دفعہ چھ کے تحت کارروائی کے لئے پیپلزپارٹی نے تائید کردی ہے جس میں عمران نیازی، عارف علوی اور قاسم سوری کو بطور ملزم نامزد کیا جاچکا ہے پارلیمانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے اور شہباز شریف کی حکومت قائم ہونے کے بعد وزیراعظم سے ملاقات کرکے مطالبہ کیا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے بعد اسے مسترد کرنے اور پھر اس وقت کے وزیراعظم عمران نیازی کے قومی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس دینے اور اس کی روشن میں سابق صدر علوی کے قومی اسمبلی کو توڑ دینے کی پاداش میں آئین کی دفعہ چھ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے انہوں نے یہ مطالبہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ان کی موجودگی میں سامنے کھڑے ہو کر بھی کیا تھا اور صاف لفظوں میں کہا تھا کہ آئین کی سنگین خلاف ورزی اور اسے توڑنے کی پاداش میں ان ذمہ دار افراد کے خلاف وہ آئین کی دفعہ چھ کے تحت کارروائی کیوں نہیں کررہے۔ بلاول بھٹوزرداری کے اس اعلان کاپورے ایوان نے زوردار تالیوں سے خیرمقدم کیا تھا۔
سیاسی مبصرین نے یاد دلایا ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کی طرف سے اتوار کو تحریک انصاف کا دہشت گرد تنظیم کے طور پر تعارف کرایا ہے جس سے اس امر کا کھلا اشارہ مل رہاہے کہ حکومت تحریک نصاف کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ مجریہ 1997 کے تحت کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے جس کی دفعہ 5 کے تحت دہشت گردی اور دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے افراد اور تنظیموں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے اس صورت میں ذمہ دار افراد اور تنظیموں کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرلی جائیگی اورانہیں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا اس کارروائی سے پہلے ایسی تنظیم اور اس کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ تحریک انصف سے الیکشن کمیشن کے سربراہ اور چاروں ارکان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کرکے ایک طرف پورے کمیشن کو خود سے متنفر کرلیا ہے وہاں اس نے کمیشن کے کل (منگل) کو ہونے والے اجلاس سے بری طرح خوفزدہ ہونا ظاہر کردیا ہے جس میں تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات اور ممنوع ذرائع سے رقوم حاصل کرنے کے معاملات پر غور ہوگا.
اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے عبوری عہدیداروں کو سوالنامہ جاری کررکھا ہے انہیں اندیشہ ہے کہ اگر کمیشن اس سے مطمئن نہ ہوا تو تحریک انصاف کا بطور سیاسی جماعت وجود ختم ہوجائے گا۔
انٹراپارٹی انتخابات اور ممنوع ذرائع سے رقوم حاصل کرنے کے بارے میں تحریک انصاف چھ سال سے زیادہ عرصے سے الیکشن کمیشن کے سامنے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔