• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں آئی جی پولیس نے ملازمتوں پر بحال کیا تھا

کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر)بلوچستان پولیس سے برطرف کئے جانے والے اہلکاروں محمد اسحاق اور جمیل احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں آئی جی پولیس بلوچستان نے قواعد و ضوابط اور انسانی ہمدردی کے تحت ملازمتوں پر بحال کیا تھا 16 ماہ سے اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سر انجام دے رہے تھے کہ ہمیں دوبارہ برطرف کر دیا گیا جو قانونی کی خلاف ورزی ہے ملازمین کو فوری طور پر بحال کرکے واجبات ادا کئے جائیں اپنے حقوق کے حصول کے لئے عدالت سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دیگر ساتھیوں فرحان، محمد اشرف ، شاہ زیب بنگلزئی کے ہمراہ اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں آئی جی پولیس بلوچستان نے محکمہ پولیس کے ملازمت سے قواعد و ضوابط کے مطابق انسانی ہمدردی کے تحت انہیں ملازمتوں پر بحال کیا اور عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں آفیسران بالا کی ہدایت پر ایڈیشنل آئی جی پولیس بلوچستان محمد جواد ڈوگر نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی خواتین اور مرد ملازمین کے کیسز سننے کے بعد قواعد و ضوابط کی روشنی میں بحال کروایا جن میں تقریباً 800 کے قریب ملازمین شامل ہیں ان میں تقریباً 25 سے 30 خواتین ملازمین بھی شامل ہیں جو گزشتہ 16 ماہ سے اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں جبکہ فرائض کی بجا آوری کے دوران شہر میں ٗ نواکلی اور پولیس لائن میں ہمارے 3 جوان شہید ہو چکے ہیں ہمیں تنخواہ نہیں دی گئی جبکہ ہم سے ڈیوٹیاں تواتر کے ساتھ لی جاتی رہی تھیں انہوں نے بتایاکہ گزشتہ روز سوشل میڈیا ،الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہمیں ملازمتوں سے نکالنے کی خبر نشر کی گئی جس میں حقائق کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا اور آئی جی پولیس کی جانب سے یک قلم جنبش ہمیں ملازمت سے برطرف کردیاگیا 16 ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ہمارے گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک جا پہنچی ہے اور ہم اپنے گھروں کا قیمتی سامان بیچ کر اپنے پیٹ کی آگ بجھارہے ہیں ہم نے ڈیوٹی کے دوران قربانیاں دی ہیں اور دیتے رہیں گے محکمہ پولیس اور اے جی کی مداخلت کی وجہ سے 225 ملازمین کی تنخواہیں بند ہیں بحال ہونے والے 80 فیصد ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی تواتر کے ساتھ ہورہی ہے جبکہ 20 فیصد کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہورہی جو محکمے اور ارباب اختیار کے لئے لمحہ فکریہ ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا کو حقائق پر مبنی خبریں دونوں فریقین کے موقف کے ساتھ دینی چاہئے۔ انہوں بتایا کہ ہم نے وزیرا علیٰ بلوچستان سے بھی بات کی انہوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ آئی جی پولیس بلوچستان سے اس مسئلے پر نظر ثانی کرنے کی بات کروں گا لیکن اس کے بعد ہمارے خلاف یہ اقدام اٹھایا گیا جولائی میں ہمیں ملازمتوں سے برطرف کرنے کے نوٹیفکیشن دیئے جارہے ہیں۔ہمارا وزیر اعلیٰ بلوچستان ، آئی جی پولیس بلوچستان اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ ہمیں ملازمتوں پر بحال کرکے ہمارے واجبات ادا کئے جائیں۔ اگر ہمیں بحال نہ کیا گیا تو اپنے حقوق کے حصول کیلئے عدالت سمیت ہر فورم پر اپنی آواز پہنچائیں گے۔
کوئٹہ سے مزید