اسلام آ باد (نمائندہ جنگ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی آفیشل ویب سائٹ سے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور ان کے خاندان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، اس کیخلاف بند باندھنا ہوگا، پاکستان کے مفادات کو بچانے کیلئے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، مخصوص ٹولے نے 9مئی کو ملک کی جڑیں ہلانے کی کوشش کی اور ملکی اداروں پر حملے کیے، 9مئی کو غدر مچانے والا ٹولہ آج نئے ہتھکنڈوں سے وارداتیں کر رہا ہے، ملک میں دہشتگردی کی حالیہ لہر پر افسوس ہے، یہ پاکستان کیخلاف ایک منظم سازش ہے،بدقسمتی سےتحریک طالبان پاکستان افغانستان کی سر زمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی میں استعمال کر رہی ہے،ہم اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے پوری طرح تیار ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ معاملات امن اور مذاکرات سے طے ہوجائیں،خطے میں امن سے ہی ترقی و خوشحالی آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی کابینہ نے 126 ممالک کیلئے ویزہ فری سروس، خصوصی عدالتیں اور بینکنگ کورٹس نوٹیفائی کرنے کی منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور 40ہزار فلسطینیوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا ہے جن میں ہزاروں بچے شامل ہیں،ان دلخراش اور بدترین مظالم کی عصر حاضر میں مثال نہیں ملتی۔سلامتی کونسل کی منظور شدہ قرار دادوں اور عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اس عمل کو بدترین ظلم قراردیاگیا لیکن مجال ہے اسرائیلی حکومت پر اس کا تھوڑا سا بھی اثر ہوا ہو۔جب بھی کوئی نئی قرار داد منظور کی جاتی ہے اسرائیلی مظالم اتنے ہی بڑھ جاتے ہیں ان مظالم کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جرمنی اور لندن میں ہمارے سفارتخانوں پر حملہ کئے گئے،یہ انتہائی افسوسناک واقعات ہیں،وزیر خارجہ نے اسکا فوری نوٹس لیا ہے۔ اپنے سفارتخانوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ متعلقہ ممالک کے سفیروں کو طلب کرکے ان سے شدید احتجاج کرنا چاہیے وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے،کوشش کرنا ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ کیا ہے اب اسکی منظوری بورڈ آف گورنرز نے دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوااور بلوچستان سمیت ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش ہے۔دہشت گردی کی لہر قابل افسوس ہے اس میں کچھ ہمسایہ ممالک کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔اس حوالے سے ان سے مختلف فورمز پر بات ہوئی ہے۔ہم 40 سال سے ان کے پناہ گزینوں کی میزبانی کررہے ہیں۔ وہ ہمارے بھائی ہیں وہ یہاں رہیں، حالات سازگار ہونے پر واپس جائیں گے لیکن مہمان نوازی کا بدلہ یہ دیاجارہا ہے کہ انکی سرزمین سے ٹی ٹی پی پاکستان کیخلاف دہشت گردی کرے تو یہ قابل قبول نہیں۔ وفاقی کابینہ نے ملک میں کاروباری سرگرمیوں، سر مایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کیلئے 126 ممالک کیلئے آن لائین ویزا ایپلی کیشن سسٹم کے نفاذ کی منظوری دیدی جسکے تحت ان ممالک کے شہری 24 گھنٹوں کے اندر بزنس اور ٹورسٹ ویزا حاصل کر سکیں گے۔ ان 126ممالک کے شہری ویزا پراسیسنگ فیس سے بھی مستثنیٰ ہونگے۔ علاوہ ازیں تیسرے ملک کا پاسپورٹ رکھنے والے سکھ یاتریوں کیلئے ویزا آن ارائیول کی سہولت کے لئے الگ سے سب-کیٹیگری کی منظوری بھی دی گئی ہے۔اس حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ میں ایک ڈیش بورڈ بھی قائم کیا جائیگا جو کہ آن لائین ویزا کے نظام کی نگرانی کریگا۔