• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں گرمی کی شدت سے ہر کوئی پریشان ہے۔ بڑھتےدرجہ حرارت اور طویل دن گزارنے کیلئے آپ کو ایسے اقدامات کرنے ہوتے ہیں جن سے گرمی کی شدت میں کمی آسکے، جن میں سے ایک موسم گرما کے پھلوں کا استعمال ہے۔ جس طرح ہر موسم کی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں، اسی طرح ہر موسم کے اپنے ذائقے دار اور رسیلے پھل بھی ہوتے ہیں۔ 

موسم گرما میں بڑے منفرد پھل آتے ہیں، جو نہ صرف اپنی صحت بخش خصوصیات کی وجہ سے آپ کا من لبھاتے ہیں بلکہ گرمی میں توانائی (انرجی لیول) بڑھانے، جسم کوہائیڈریٹ رکھنے، سورج کی شعاعوں سے حفاظت اور ضروری غذائیت فراہم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 

دراصل ان پھلوں کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے، اس لیے آپ ان سے اور بھی زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں ان پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنا کر اس موسم کا بہتر طور پر مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ ان پھلوں کی افادیت اور غذائی اہمیت سے متعلق جانتے ہیں۔

آم

پھلوں کا بادشاہ آم، موسم گرما کا سب سے خاص پھل ہے جس کی آمد کا انتظار پورے سال کیا جاتا ہے۔ آم کا سیزن شروع ہوتے ہی یہ پھل مارکیٹ میں تقریباًہراسٹال پر دستیاب ہوتا ہے۔ آم نہ صرف مخصوص ذائقہ اور منفرد خوشبو رکھنے والا پھل ہے بلکہ یہ وٹامن اور غذائیت سے بھر پور ایک غذائی مجموعہ بھی ہے۔ آم میں وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ڈی، آئرن، پوٹاشیم اور کیلشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ 

آم میں موجود فائبر اور پیکٹن کی کثیر مقدار جسم سے کولیسٹرول کی سطح کم کرتی ہے جبکہ دیگر غذائی اجزا بلڈ پریشر اور دل کی رفتار کو کنٹرول رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ آم کا شیک گرمی کا توڑ تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ اس میں پائے جانے والے اجزا قوت مدافعت میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

آڑو

آنکھوں کی بینائی بہتر بنانے کیلئے ماہرین صرف گاجر ہی نہیں بلکہ آڑو کو بھی بہتر قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ آنکھوں کو مخصوص غذائی اجزا فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ آڑو بیٹا کروٹین کے ساتھ جسم کے تمام حصوں میں خون کی گردش میں اضافے کے علاوہ آنکھوں کے عضلات کے افعال کو بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ 

یہ آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیم، کاپر، زنک اور مینگنیز سے بھر پور ہوتاہے۔ اس میں موٹاپے اور جسم میں سوزش یعنی انفلیمشن سے بچائو کی خاصیت ہوتی ہے۔ آڑو دل کی بیماری، آنکھوں کی کمزوری، موٹاپے اور ذیابطیس کے مسائل کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ 

فائدہ مند اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامنز کی بدولت آڑو ان خلیات کی روک تھام کرتاہے جو کینسر کا باعث بنتے ہیں، اس میں موجود اعلیٰ قسم کا فائبر بڑی آنت کے کینسر سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔ قدرتی حالت میں کھانے سے یہ پھل جھریاں کم کرنے، جِلد کی ساخت کو بہتر بنانے اور سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے جِلد کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

فالسہ

فالسہ کو سپر فوڈ بھی کہا جاتاہے۔ انسائیکلو پیڈیا آف میڈیسنل پلانٹس کے تحت فالسہ نظام ہاضمہ کو بہتر کرتے ہوئے جسم کو ٹھنڈک پہنچاتاہے اور پانی کی کمی دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق فالسے کا جو س پیٹ کی خرابیوں یا درد کو بھی دورکرسکتا ہے۔ اینٹی آکسیڈنٹس کےحامل اس پھل سے کینسر کے خطر ے میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔ 

فالسے میں مٹھاس نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، اسی لیے پاکستان جرنل آف فارماسوٹیکل سائنسز کے مطابق اس کم شکر والے پھل سے ذیابطیس کے مریض بھی لطف اٹھا سکتے ہیں۔ یہ دل کوبھی مضبوط کرتا ہے۔ اس پھل کی جامنی رنگت دراصل ایک اینٹی آکسیڈنٹ ’ایتھوسیان‘ ہے، جو جِلد میں لچک پید اکرنے والے کیمیکل ہارمون کولاجن کو تحفظ فراہم کرتا ہے ،جس سے جِلد جوان رہتی ہے۔ فالسہ خون کو صاف کرتا ہے، جس سے جِلد کی دمک میں اضافہ ہوتا ہے۔

چیری

دنیا بھر میں چیری کی تقریباً 50 اقسام پائی جاتی ہیں، جن کا ذائقہ اور خوشبو مختلف ہے۔ چیری کھانے سے جوڑوں کا درد اور ورم، عضلاتی کھچاؤ اور کھیل کود کے دوران لگنے والی چوٹوں کا درد ختم ہوجاتا ہے۔ اعصابی دباؤ، بے خوابی یا سرکے درد میں بھی چیری آرام پہنچاتی ہے کیونکہ چیری میں مانع تکسید جزو میلاٹونن ہوتا ہے،جو دماغی اعصاب کو سکون پہنچاتا ہے۔ اس کے علاوہ چیری دیگر اعصاب کو سکون پہنچاتے ہوئے ہی جان کو روکنے اور گہری نیند لانے میں مدد کرتی ہے۔ 

چھوٹی سی چیری سے ہمیں زنک، فولاد، پوٹاشیم، مینگنیز اور کاپر ملتا ہے۔ اس میں موجود پوٹاشیم دل کی دھڑکنوں کو معمول پر رکھنے اور ہائی بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھنے میں مدد کرتا ہے جبکہ بورون نامی مادہ ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے۔ چیری میں موجود وٹامن سی ہماری جِلدکے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ یہ انفیکشن سے محفوظ رکھنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔

لیچی

اکثر لوگ گرمیوں میں لیچی کا شربت بڑے شوق سے پیتے ہیں، جو جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کےساتھ صحت بخش بھی ہوتا ہے۔ لیچی کے درخت کی ایک اورخاصیت یہ ہے کہ اس کے پھولوں کی وجہ سے شہد کی مکھیاں اس پر ڈیرہ ڈال دیتی ہیں اور انتہائی عمدہ شہد تیار کرتی ہیں۔

لیچی میں وٹامن سی کی بھرپور مقدار کے ساتھ ساتھ سوڈیم، کیلشیم، پوٹاشیم، وٹامن اے، بی، میگنیشیم، کاپر، زنک اور تھائیمین بھی پایا جاتاہے۔ یہ جسم میں پانی کی کمی کو بھی پورا کرتی ہے۔ ا س میں موجود ایسکوربک ایسڈ قوت ِ مدافعت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے۔ 

وٹامن سی خون کے سفید خلیوں کو بھی تحریک بخشتا ہے۔ لیچی میں کولیسٹرول کے علاوہ کیلوریز بھی کافی کم مقدار میں ہوتی ہیں۔ لیچی میں موجود اولیگونل وزن میں کمی لانے کے ساتھ انسانی جِلد کو خطرناک بالائے بنفشی شعاعوں کے اثرات سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ 

یہ پھل جگر کے بیشتر امراض جیسے جگر بڑھنے کی بیماری میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ لیچی جسم کو طاقت بخشتی، خون کی روانی بہتر بناتی، جِلد میں دمک لاتی اور ہاضمے کو بہتری بناتی ہے جبکہ یرقان کے مریضوں کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔ یہ ہر قسم کے کینسر خاص طور پر چھاتی کے کینسر سے محفوظ رہنے میں بہت مدد کرتی ہے۔

جامن

گرمیوں میں آم اور جامن کا چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن آم کے مقابلے میں جامن کفایتی قیمت پر مل جاتاہے۔ جامن ذیابطیس، کینسر، معدہ، دمہ، دل کی بیماریوں اور جِلد کی صحت کے حوالے سے ایک فائدہ مند پھل ہے۔ جامن اہم غذائی اجزا جیسے سوڈیم، کیلشیم، کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، میگنیشیم، وٹامنز، فاسفورس اور فولک ایسڈ سے بھرپور پھل ہے اور یہ تمام اجزا آپ کی صحت کیلئے نہایت ضروری ہیں۔ 

جامن بڑھی ہوئی تلی کو کم کرتاہے، جگر کو بہتر حالت میں رکھتا اور نیا خون پیدا کرتا ہے، اسی لئے اینیمیا کے شکار افراد کے لیے یہ ایک بہترین غذا ہے۔ جامن گرتے ہوئے بالوں کو روکتا اور دانتوں کی صحت میں بہتری لاتا ہے۔

یہ پھل بھوک بڑھاتا ہے اور اسٹارچ کو انرجی میں تبدیل کرتے ہوئے بلڈ شوگر لیول نارمل رکھنے میں معاون ثابت ہوتاہے۔ اسی لیے ذیابطیس کے مریضوں کو ڈاکٹر کے مشورے سے یہ پھل ضرور کھانا چاہئے۔ اس کے علاوہ جامن کا رس مدافعتی نظام میں بہتری لاتا ہے۔

صحت سے مزید