اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) سابق نگران وفاقی وزیر تجارت‘ صنعت و پیداوار ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کیخلاف سپریم کورٹ میں جلد مقدمہ دائر ہونے جا رہا ہے۔
سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہراعجاز نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی جانب سے 40آئی پی پیز کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرینگےآئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرانا ناگزیر ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ حکومتی نااہلی اور آئی پی پیز کی غلط بیانی قوم کو کھربوں کا نقصان پہنچا رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ قوم کی جانب سے 40آئی پیز کے مالکان کیخلاف عدالت سے رجوع کرینگے۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں اس مشن میں کامیابی عطا فرمائے اور انصاف کے حصول میں ہماری مدد کرے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 3ماہ جنوری تا مارچ 2024ء کے دوران آئی پی پیز کو 450ارب روپے کی بھاری ادائیگیاں کی گئیں۔ مختلف آئی پی پیز کو جنوری سے مارچ 2024ء کے دوران ماہانہ 150ارب روپے ادا کئے گئے۔ آئی پی پیز میں سے آدھے دس فیصد سے بھی کم پیداواری استعداد پر چل رہے ہیں۔ چار پاور پلانٹس بغیر بجلی پیدا کئے 10ارب روپے ماہانہ لے رہے ہیں۔
سابق نگران دور کے وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک بھر کے صنعتکار‘ بزنسمین‘ گھریلو صارفین اپنی حلال کی کمائی 40خاندانوں میں کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں ادا نہیں کرنے دینگے۔ ان پاور پلانٹس کو پیسے تب ہی دیئے جائیں جب یہ بجلی پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) میں عام اسٹیک ہولڈرز کو نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی تمام پاکستانیوں کیلئے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ 2020ء میں سابقہ توانائی کے عبوری وزیر محمد علی نے ایک تفصیلی رپورٹ لکھی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ حکومتی نااہلی اور آئی پی پیز کی غلط بیانیوں کی وجہ سے سینکڑوں اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ وہ رپورٹ آج تک مکمل طور پر نافذ نہیں کی گئی‘ کیوں؟؟ حکومت نے اس رپورٹ میں مطالبہ کردہ فرانزک آڈٹ کا حکم کیوں نہیں دیا؟ آئی پی پیز معاہدوں کے تحت پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ لاگت ساٹھ روپے تک پہنچ گئی ہے‘ جبکہ جنوبی ایشیاء میں فی یونٹ بجلی 18روپے ہے۔ بجلی کی زیادہ قیمت شہریوں کو غربت میں دھکیل رہی ہے اور تمام کاروبار کو دیوالیہ کر رہی ہے۔
جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ بجلی پاکستان کی صنعتوں کیلئے سب سے اہم مسئلہ ہے اور یہ براہ راست 24کروڑ عوام کی زندگیوں کو متاثر کرنے لگی ہے۔ ہمارے تھنک ٹینک نے آئی پی پیز کی معلومات اور ڈیٹا قوم کے ساتھ شفافیت کو یقینی بنانے اور جوابدہی کیلئے شیئر کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔