برمنگھم(آصف محمود براہٹلوی) عقیدہ ختم نبوت کامل ایمان ہے۔ وسیع تر اتحاد امت نبی آخر الزمان محمد ﷺ کی ذات اقدس پر ہی منحصر ہے۔ اقوام متحدہ عالمی امن کیلئے خطبہ حجہ الوداع کو انسانی حقوق کے چارٹرڈ میں شامل کر کے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے تو دنیا بھر میں امن، سلامتی، انصاف اور بنیادی انسانی حقوق بلا تفریق میسر آسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار علمائے کرام اور عالمی مفسرین نے سنٹرل جامع مسجد برمنگھم میں 39ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں شریک علمائے کرام کا کہنا تھا کہ دین اسلام مکمل ہوچکا، قرآن محفوظ،سیرت رسولﷺ محفوظ ہے، دین کے پہرے دار علما موجود ہیں، اب کسی نئے نبی اور رسول کی کوئی گنجائش نہیں،ختم نبوت کا عقیدہ مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے، اس میں تفریق منظور نہیں، مسلمان ایک امت ہیں، نئے نبی کو ماننے والے الگ امت اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جھوٹے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب سے کسی قسم کی رعایت نہیں کی، ختم نبوت کے منکر کسی رعایت کے مستحق نہیں، 1200صحابہ کرامؓ نے تحفظ ختم نبوت کیلئے جان کی قربانی دی۔ مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں، یہ فیصلہ آئین پاکستان اور شریعت اسلامی کے خلاف ہے۔نوجوان دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کریں، منشیات، قتل وغارت گری اور قانون شکنی سے دور اور قانون کا احترام کریں ۔سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی صدارت خواجہ خلیل احمد نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت وسجادہ نشین خانقاہ سراجہ میانوالی نے کی۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض مولانا طارق مسعود، مولانا مفتی خالد محمود، حافظ عطااللہ نے انجام دیئے۔ پیر طریقت مولانا حبیب اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں، آپﷺ کے بعد کوئی نیا نبی اور رسول نہیں آئے گا جو بھی دعویٰ نبوت کرے گا وہ جھوٹا اور کذاب ہوگا،پوری امت کا اس پر اجماع ہوچکا ہے کہ قیامت تک اب کوئی نیا نبی یا رسول نہیں آئے گا،نبوت کی تکمیل ہوچکی، دین مکمل ہوچکا۔ امام ابوحنیفہؒ کا ارشاد ہے کہ کسی مدعی نبوت سے دلیل کا مطالبہ کرنا بھی موجب کفر ہے، دلیل کا مطالبہ کرنے والا ایمان سے خارج ہوجاتا ہے ،انھوں نے کہا کہ تمام غزوات میں کل 359صحابہؓ شہید ہوئے مگر مسیلمہ کذاب کے مقابلے میں 1200صحابہؓ شہید ہوئے، انھوں نے کہا ختم نبوت کا تحفظ ایمان کا تحفظ ہے، یہ ہر مسلمان کے فرائض میں شامل ہے، انھوں نے کہا اب کسی نئے نبی کی ضرورت نہیں،نبوت کی تمام راہوں کو آپﷺ کے ساتھ ہی بند کر دیا گیا ہے۔ مولانا ضیا المحسن طیب نے کہا کہ جھوٹے مدعی نبوت کو نبی تسلیم کرنے والوں نے امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی مگر آپﷺ کے ماننے والوں نے اس سازش کو ناکام بنا دیا ہے تمام مسلمان حضورﷺ کی ختم نبوت پر متفق اور متحد ہیں، انہوں نے کہا کہ حضورﷺ کی ختم نبوت پر قرآن کی 130 آیات اور 200سے زائد احادیث شاہد ہیں،حضورﷺ نے متعدد ارشادات میں فرمایا ہے میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں، آپﷺ نے ایک مثال سے بتایا کہ میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیا کی مثال ایسی ہے کہ کسی آدمی نے ایک محل بنایا پھر اس کو خوب مزین کیا لوگ اسے آکر دیکھتے ہیں اور تعجب کرتے ہیں کہ اتنا خوبصورت محل مگر اس میں ایک اینٹ چھوڑ دی جاتی ہے، وہ کہتے کہ کاش یہ ایک اینٹ بھی لگا دی جاتی تاکہ محل مکمل ہوجاتا، آپﷺ نے فرمایا وہ آخری اینٹ میں ہوں،میں خاتم النبیین ہوں اور آخری نبی ہوں۔ اہل حدیث کے مولانا محمد ابراہیم نے کہا کہ آپﷺ کی ذات ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ صاحبزادہ فاروق القادری نے کہا کہ ختم نبوت کانفرنس پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔مولانا عطااللہ خان نے کہا کہ ہمارے بچے تعلیم میں سب سے پیچھے اور منشیات میں پہلے نمبر پر ہیں، آکسفورڈ یونورسٹی میں 40ہزار طلبہ پڑھتے جن میں ہمارے 10بچے بھی نہیں، دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی ضروری ہے۔کانفرنس میں مولانا عبدالرشید ربانی، لالہ عزیز احمد، مولانا محمد اکرم، حافظ محمد نگین، مولانا امداداللہ قاسمی، مولانا نصیب الرحمان، مولانا محمد قاسم، مولانا ارشد محمود، مولانا امدادالحسن نعمانی، مولانا نصیب الرحمان، مولانا عادل فاروق، ڈاکٹر اخترالزمان غوری، مفتی فخرالدین، قاری اسمعیل رشید، مولانا محمد اسلم زاہد، قاری عبدالرشید اولڈھم، قاری عبدالرشید رحمانی، مفتی عبدالوہاب لندن، حافظ ممتاز الحق، مولانا احمد قاضی، قاری محمد یونس، حافظ محمد اکرام، قاری محمد ظہیر، مولانا محمد عباس، مولانا خالد حسین، مولانا محمد یونس ،حافظ عدیل تصور، قاری اظہار احمد نے خطاب اور شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز قاری ذوالفقار حسین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، نعت رسول مقبولﷺ قاری ابرار شاہ نے پیش کی، کانفرنس کا اختتام حضرت خواجہ خلیل احمد کی دعا پر ہوا۔