• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت اور جماعتِ اسلامی کے درمیان کیا معاہدہ ہوا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

حکومت اور جماعتِ اسلامی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی کاپی سامنے آ گئی۔

حکومت اور جماعتِ اسلامی کے درمیان ہوئے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ریونیو بڑھا کر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو ہر ممکن کم کیا جائے گا۔

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں اور ٹیکسز کو فوری طور پر کم کیا جائے گا، بڑے جاگیرداروں اور لینڈ ہولڈرز پر انکم ٹیکس کا مؤثر نظام وضع کیا جائے گا۔

حکومت اور جماعتِ اسلامی کے معاہدے کے مطابق تاجروں اور ایکسپوٹرز کے مسائل کے حل کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی، آئی پی پیز کے معاہدوں پر مکمل نظرِ ثانی کی جائے گی۔

معاہدے کے مطابق آئی پی پیز کے معاملے پر ٹاسک فورس قائم ہوگی جو 1 ماہ میں کام مکمل کرے گی، اگست کے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کو 15 دن کے لیے مؤخر کیا جائے گا، کیپسٹی پیمنٹس کی ادائیگی بجلی فی یونٹ کی کمی سے منسلک ہو گی۔

حکومت اور جماعتِ اسلامی کے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ٹاسک فورس میں واپڈا کے چیئرمین، آڈیٹر جنرل پاکستان، ایف پی سی سی آئی کے نمائندے شامل ہوں گے۔

معاہدے میں حکومت کی ٹاسک فورس کے نکات بھی شامل ہیں۔

حکومت اور جماعتِ اسلامی کے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے گا، سرکاری سطح پر استعمال ہونے والی گاڑیوں کو 1300 سی سی تک محدود کیا جائے گا۔

معاہدے کے مطابق حکومت غذائی اشیاء کی قیمتوں اور ٹیکس میں کمی کرے گی۔

واضح رہے کہ حکومت اور جماعتِ اسلامی کے درمیان مذاکرات گزشتہ رات کامیاب ہوئے تھے۔

کامیاب مذاکرات کے بعد جماعتِ اسلامی پاکستان نے اپنا دھرنا مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید