اسلام آباد(نمائندہ جنگ) مبارک ثانی کیس میں پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کردی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 3رکنی بینچ 22 اگست کو صبح 11بجے کیس کی سماعت کرے گا، دوسری جانب حیران کن طور پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد رضا گیلانی نے کہاہے کہ حکومت پنجاب نے ایسی کوئی بھی درخواست دائر نہیں کی ،ہفتہ کے روز پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ انیس محمد شہزاد کے توسط دائر متفرق درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اس مقدمہ میں نظرثانی کی درخواستوں کے فیصلے میں عدالت نے وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے قراردیا کہ ملزم مبارک ثانی کی ضمانت کی درخواست کی منظور ی میں ان فیصلوںمیں طے اصولوں سے مختلف رائے نہیں دی ، مقدمہ کے فیصلے میں عدالت کی جانب سے کچھ ایسی آبرزویشن دی گئی ہیں جو عدالتی فیصلوں کے مطابق نہیں ،جنکی نشاندھی کرتے ہوئے متعدد مذہبی رہنمائوں مفتی محمد تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن ،مولانا زاہد الراشدی، مفتی شیر محمد خان، مولانا فضل الرحمن، حافظ نعیم الرحمن ،پروفیسر ساجد میر ،مولانا انوار الحق، مولانا طیب قریشی ،سید جواد علی نقوی، مولانا ڈاکٹر عطااللہ رحمان ،صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر،اور مولانا محمد اعجاز مصطفی سمیت متعدد اراکین پارلیمنٹ نے وفاقی حکومت سے رابطہ کر کے درخواست کی ہے کہ ان آبزرویشنز کی اصلاح ضروری ہےاس لئے سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کرکے اس فیصلے میں درستگی کی استدعا ہے ۔