اسلام آباد(خالد مصطفیٰ) مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) نے ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) کی ترمیم شدہ پالیسی 2012کی منطوری دے دی۔ گیس سے متعلق معاملات پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی قیادت میں 20 رکنی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے ای اینڈ پی کمپنیوں اور پٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ پالیسی پر عمل درآمد کےلیے سفارشات پر اتفاق رائے کے حوالے سے دو ہفتوں میں لائحہ عمل تیار کرلیا۔ وزارت میری ٹائم سے کہا گیا ہے کہ وہ پورٹ قاسم پر ایل این جی کیرئیرز سے دنیا میں سب سے زیادہ چارجز وصول کئے جانے پر ایک ماہ کے اندر رپورٹ دے ۔ جس کی وجہ سے صارفین کو 40 فیصد زائد قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے ۔ اس کے علاوہ فنانس پٹرولیم اور پاور ڈویژنوں سے کہا گیا ہے کہ 2700 ارب روپے کے بھاری گردشی قرضے سے ایک ماہ میں نمٹنےکےلیے منصوبے پر کام کریں ۔ اجلاس کے شرکاء نے رسمی طور پر اس بات سے اتفاق کیا کہ ایل این جی کی درآمد اور گیس کے مقامی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرکے نجی شعبے کےحوالے کیاجائے ۔ جب کہ وزیر نے کہا کہ سوئی گیس کمپنیوں کو ہموار میدان فراہم کیا جائے ۔ ای اینڈ پی کمپنیوں کو اجازت دی گئی ہے کہ مستقبل میں دریافت آئل اینڈ گیس سے 35فیصد نجی شعبےمیں پارٹیوں کو فروخت کی اجازت دی جائے ۔ جب کہ عمل درآمد کے حوالے سے کوئی بھی فریم ورک جو پالیسی کی روح کے خلاف ہو اس کو منظور نہیں کیا جاسکتا ۔ ای اینڈ پی کمپنیوں اور پٹرولیم ڈویژن کے متعلقہ حکام سے کہا گیا ہے کہ عمل درآمدفریم ورک کےحوالے سے دو ہفتوں میں سفارشات دیں تاکہ اسے ایکنیک سے منظوری کیلئے کمیٹی کو پیش کیا جاسکے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں20رکنی کمیٹی نے گذشتہ ہفتے فیصلے دفترخارجہ میں منعقدہ اجلاس میں کئے،جو 4گھنٹے جاری رہا ۔