• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف آئی اے اسٹاف عراق جانے والے پاکستانی بھکاریوں کا سہولت کار، ایرانی ڈرائیورز کو رشوت دینے میں بھی ملوث

کراچی(ثاقب صغیر / اسٹاف رپورٹر )ایف آئی اے تافتان بارڈر پر تعینات اسٹاف کا زیارت ویزے پر عراق جا کر بھیک مانگنے میں ملوث پاکستانی شہریوں کی سہولت کاری اور ایرانی گارگو ڈرائیورز سے رشوت طلب کرنے کا انکشاف ہوا ہے، عراقی حکام نے پاکستانی مشن کے سامنے حقائق بیان کر دیے۔ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے امیگریشن کوئٹہ کی جانب سے تافتان بارڈر پر تعینات ایف آئی اے کے آفیسر انچارج کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈائیریکٹر امیگریشن ایف آئی اے اسلام آباد کی جانب سے لکھے گئے لیٹر میں بتایا گیا ہے کہ66خواتین اور ان کے بچوں کو حراست میں لیا گیا ہے جو بغداد میں بھیک مانگنے میں ملوث ہیں۔ مذکورہ خواتین اور بچوں کا تعلق شکارپور، راجن پور،رحیم یار خان ،صادق آباد ،ڈیرہ غازی خان اور کشمور سے ہے۔خط میں بتایا گیا ہے کہ فیملی کے مرد خواتین اور بچوں کو چھوڑ کر واپس آ جاتے ہیں جو وہاں بھیک مانگتے ہیں۔خط میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی اکثریت جن کا تعلق منڈی بہاؤ الدین ، گجرانوالہ، گجرات ، حافظ آباد، وزیر آباد،شیخوپورہ اور پارا چنار سے ہے نے ایجنٹوں کو بڑی رقوم دی ہیں جو انھیں زیارت ویزہ کے ذریعے ایران بھیجتے ہیں اور عراق میں ان کے غیر قانونی داخلے کیلئے سہولت کاری کرتے ہیں۔ خط کے مطابق پاکستانی سفارت خانے کے کمیونٹی ویلفئر اتاشی نے عراقی حکام سے ہونے والی میٹنگ کے بعد بتایا ہے کہ عراقی حکام نے بڑی تعداد میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانی شہریوں کی عراق میں موجودگی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ حکومت پاکستان زائرین اور ان کے ٹور آپریٹرز سے گارنٹی لے کہ وہ زیارت کے بعد پاکستان واپس جائیں گے اور خلاف ورزی کرنے کی صورت میں انکے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔اگر اس ٹرینڈ پر قابو نہ پایا گیا تو پاکستانی شہریوں کے بلیک لسٹ ہونے کے بھی امکانات ہیں۔خط میں بتایا گیا ہے کہ بغداد میں تعینات پاکستانی سفیر نے بھی عراق میں موجود غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی سفیر کے مطابق عراق میں 40سے 50ہزار کے قریب پاکستانی بغداد، نجف ، کربلا ، بصرہ اور کردستان ریجن کے کچھ حصوں میں موجود ہیں اور ان میں سے بہت کم قانونی حیثیت رکھتے ہیں جو کہ کنسٹرکشن کمپنیوں ،یو این ایجنسیوں، ہیلتھ کئیر ،آئل ،ٹیلی کمیونیکیشن اور ائیر لائنز میں ملازمت کرتے ہیں جبکہ باقی افراد غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔مشن کو خواتین بھکاریوں کی بڑی تعداد کے بارے میں معلوم ہوا ہے جن میں 30خواتین اور 36بچے شامل تھے جن میں نومولود بچوں سے لیکر دس سے بارہ برس کے بچے شامل ہیں اور جو رحیم یار خان،راجن پور اور شیخو پورہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ان خواتین نے مشن کو بتایا کہ وہ اربعین کے دوران عراق آئی تھیں اور اس کے بعد عراق کے مختلف شہروں میں بھیک مانگ رہی تھیں۔یہ خواتین کوئٹہ سے زاہدان بذریعہ سڑک آئی تھیں۔مشن کو نومولود بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹس اور نادرا میں رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ایمرجنسی ٹریول ڈاکومنٹس( ای ٹی ڈی ) جاری کرنے کیلئے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بڑی تعداد میں 18سے 25سال کو نوجوان کی تعداد بھی عراق میں موجود ہے جو کہ ضلع حافظ آباد ،وزیر آباد ،منڈی بہاؤ الدین ، گجرانوالہ اور گجرات سے تعلق رکھتی ہے۔مشن نے مزید بتایا کہ عراقی پارلیمنٹ کے ممبر اور پارلیمانی کمیٹی برائے نارکوٹکس کنٹرول کے چئیرمین کے ساتھ ہونی والی ملاقات میں انکشاف ہوا کہ پاکستانی شہری بذریعہ سڑک ایران سے عراق آتے ہوئے منشیات بھی لے کر آ رہے ہیں۔غیرقانونی طور پر عراق میں آنے والے پاکستانی شہریوں کا تعلق منڈی بہاؤ الدین ، گجرنوالہ ، گجرات ، حافظ آباد، وزیر آباد ، شیخوپورہ اور پارا چنار سے ہے جو زیادہ تر عاشورہ اور اربعین کے دوران ویلڈ زیارت ویزہ پر ایران آئے اور غیر قانونی طور پر عراق میں داخل ہوئے۔مشن کے مطابق 21پاکستانی شہریوں کو منشیات سے جڑے کیسز میں سزا ہو چکی ہے۔مشن نے بتایا کہ یہ تمام صورتحال شرمندگی کا باعث ہے اور مشن نے ایف آئی اے سمیت قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ تافتان بارڈر اور مذکورہ شہروں میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں کے خلاف بروقت اور موثر کارروائی کریں جبکہ ٹریول ایجنٹوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ بھیجے گئے تمام زائرین کی زیارت کے بعد واپسی کو یقینی بنائیں۔خط میں انچارج آفیسر تافتان بارڈر کو کہا گیا ہے کہ بغداد میں فارن مشن آف پاکستان کے مذکورہ معلومات کے بعد آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ایسے افراد جو زائرین نہیں ہیں اور زائرین ویزہ کا استعمال کر کے تافتان اور b-250گبد بارڈر کراس کر کے ایران کی طرف اور وہاں سے عراق اور ترکی جا رہے ہیں کو سختی سے مانیٹر کیا جائے۔غیر قانونی تارکین وطن ترکی پہنچ جاتے ہیں وہاں سے انسانی اسمگلرز کی مدد سے یونان اور اٹلی جانے کی کوشش کرتے ہیں۔خط میں بتایا گیا ہے کہ قابل اعتماد سورسز کے مطابق تافتان اور b-250گبد چیک پوائنٹس پر تعینات ایف آئی اے امیگریشن کا اسٹاف ایسے غیر قانونی تارکین وطن کو فی کس 5ہزار روپے لے کر چھوڑ رہا ہے۔ایسے مسافر یومیہ 15 سے 25جبکہ محرم اور اربعین کے دوران 100سے 150 ہوتے ہیں۔ان افراد کو اسمگلرز اور ایجنٹوں کے ذریعے ایران،عراق اور یورپی ممالک میں اسمگل کیا جاتا ہے اور ایف آئی اے اسٹاف ان کی سہولت کاری کرتا ہے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ چیک پوائنٹس کے اسٹاف کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ایسے مسافروں کی پروفائل بنائی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ چیک پوائنٹس سے ایران نہ جا سکیں۔ہر ماہ کے آخر میں چیک پوائنٹس کے انچارجز ایک سرٹیفکیٹ جاری کریں گے جس میں بتایا جائیگاکہ انکے چیک پوائنٹ سے جانے والے زائرین ویزہ پر جانے والے افراد واپس آ گئے ہیں۔خط کے مطابق سورس انفارمیشن کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہے۔ ایرانی کارگو ڈرائیورز امپورٹ کا سامان ایران سے پاکستان لاتے ہیں ان سے ایف آئی اے امیگریشن کا اسٹاف تمان کرنسی میں رشوت طلب کرتا ہے۔کارگو ڈرائیورز 120سے 200تمان جمع کرواتا ہے جو تقریباً 500سے1000پاکستانی روپے بنتے ہیں۔علاوہ ازیں ٹرک اور ٹرالرز جو اسکریپ اور وائٹ اسپرٹ لاتے ہیں وہ بھی ایف آئی اے کا شکار بنتے ہیں۔ان سے بھی فی ڈرائیور 1000سے 1500پاکستانی روپے طلب کیے جاتے ہیں۔ تقریباً 40سے60ڈرائیور روزانہ پاکستانی بارڈر میں داخل ہوتے ہیں۔سینکڑوں ڈی پورٹی (جن کے پاس سفری دستاویزات)نہیں ہوتیں انھیں ایرانی اٹھارٹیز راہداری گیٹ کے ذریعے پاکستان امیگریشن کے حوالے کرتی ہے کی جیبیں بھی ایف آئی اے امیگریشن کا اسٹاف خالی کرتا ہے۔ایسے افراد جو پہلے ہی ایجنٹوں کا شکار ہوتے ہیں ایف آئی اے اسٹاف ان کے کھانے کے اخراجات، عدالتی فیس، تافتان سے کوئٹہ کے سفری اخراجات کے نام پر ان کا استحصال کرتا ہے۔تافتان میں ایف آئی اے کے چیک پوسٹ کے انچارج کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کارگو گیٹ ، ایف آئی اے امیگریشن روم میں انگریزی اور فارسی زبان میں بینرز آویزاں کریں جہاں گارگو ڈرائیور کی امیگریشن کی جاتی ہے جس میں بتایا جائے کہ وہ کسی بھی امیگریشن اسٹاف کو پیسے یا رشوت نہ دیں ۔اگر کوئی اسٹاف ان سے پیسے یا رشوت طلب کرے تو اس کی شکایت واٹس ایپ نمبر 03025346834پر کریں جبکہ تین سے چار بینر اردو زبان میں بھی امیگریشن حال میں آویزاں کیے جائیں جس پر لکھا ہو کہ " تمام مسافروں سے گذارش ہے کہ امیگریشن اسٹاف کو کوئی رقم یا رشوت کی پیشکش نہ کریں۔ اگر امیگریشن کے عملے سے کوئی رقم یا رشوت طلب کرتا ہے تو براہ کرم 03025346834پر واٹس ایپ کے ذریعے اپنی شکایت کریں "۔اسی طرح کے بینرز ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل تافتان کے ڈی پورٹی روم میں بھی آویزاں کیے جائیں۔
اہم خبریں سے مزید