اسلام آباد(مہتاب حیدر)چینی آئی پی پیزکے قرض کو ری شیڈول کرنے اور آئی ایم ایف سے تازہ قرض لینے کے مابین کسی تعلق کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے حکومت نے نے پاورسیکٹر فنانسنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے تاکہ وہ چینی کمپنیوں کی واجب الادارقوم کو تین سال کے عرصے میں پھیلانے کےلیے مذاکرات کرے۔ ابتداتئی طور پر پاکستان نے چین کےآئی پی پیز سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے 15.4 ارب ڈالر کے قرض کو 2036 تک موخر کرے۔ اس کے دو مقاصد تھے پہلا مقصد تو 3 سے 5 سال کے عرصے کے دوران حکومت کو سانس لینے کا موقع ملے گا اور دوسرا اس سے حکومت کو فی یونٹ بجلی کے نرخوں کو 2 سے 3 روپے فی یونٹ قیمت کم کرنے کا کشن مل سکتا تھا۔ ایک اعلیٰ حکومت عہدیدار نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ بالکل واضح ہونا چاہیے کہ آئی ایم ایف کے قرضے کے پیکج کا چینی آئی پی پیز سے کوئی تعلق نہیں ہے ار یہ دونوں الگ الگ معاملات ہیں اور اسلام آباد ان دونوں سے الگ الگ نمٹے گا۔ عہدیدار دراصل یہ کہنا چاہتا تھا کہ آٗی ایم ایف کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف قرض دینے کےلیے چینی آئی پی پیز کے قرض کی ری اسٹرکچرنگ کی کوئی شرط عائد نہیں کی گئی۔