• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا ضروری، مطلب پابندی لگانا نہیں، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا ضروریہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جائے،تحقیقاتی صحافی زاہد گشکوری نے کہا کہ جنر ل فیض حمید الیکشن کمیشن کے حکام سے مبینہ طور پر بلا واسطہ اور بلواسطہ رابطہ کر رہے تھے اور کچھ امیدواروں پر دباؤ ڈالنا چاہتے تھے،نمائندہ خصوصی اعزاز سید نے کہا کہ اب چونکہ کارروائی کا آغاز ہوگیا ہے تو چھوٹے سے چھوٹا بڑے سے بڑا معاملہ ان کے نام لگا دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہے کہ وہ فرشتے تھے،میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سوشل میڈیا کو شیطانی میڈیا کہتے ہیں ان کاکہنا ہے کہ قرآن کہتا ہے کہ کوئی خبر آئے تو پہلے اس کی تحقیق کریں لیکن سوشل میڈیا میں ایسا نہیں ہوتا۔ برطانیہ میں حالیہ دنوں میں جو فسادات ہوئے اسے دیکھ کر آرمی چیف کی بات میں وزن بھی نظر آتا ہے۔ سوشل میڈیا کا ہمارے ملک میں منفی استعمال مثبت سے کہیں زیادہ ہے اور یہ کسی وقت ملک میں بڑے فساد کا سبب بن سکتا ہے۔ برطانیہ جیسے ممالک جہاں لوگ مہذیب ہیں اور قانون پر سختی سے عمل ہوتا ہے وہاں اگر سوشل میڈیا کی جھوٹی خبر لاکھوں لوگوں کو گمراہ کرسکتی ہے تو ہمارے ملک میں کیا ہوگا۔شمالی مغرب میں انگلینڈ کی ایک خاتون کو فیس بک پر پوسٹ کیا کہ مسجد کو بالغ افراس سمیت اڑا دینا چاہیے اس پر انہیں پندرہ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ، ایک شخص جس کو ہوٹل میں آگ لگانے پر اُکسانے کے جرم میں بیس ماہ کی قید سنائی گئی ایسی سزائیں دیگر مجرموں اور پرتشدد مظاہرین کو بھی سنائی گئیں اس سلسلے میں ایک پاکستانی کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے ان پر سائبر دہشت گردی کا الزام عائد کیا ہے ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غلط معلومات پھیلانے میں کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں برطانیہ میں بڑے پیمانے پر فسادات ہوئے۔ہمارے ہاں جہالت بھی زوروں پر ہے اور قانون کا خوف بھی نہیں ہے سوشل میڈیا اگر اسی طرح استعمال ہوتا رہا تو یہ کسی وقت بھی ایک بہت بڑے فساد کو جنم دے سکتا ہے اس لیے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا ضروری ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔ جنرل فیض کی گرفتاری فوج کی تاریخ کا غیر معمولی واقعہ ہے کبھی بھی اس سے پہلے کسی سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو کورٹ مارشل نہیں کیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید