• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مکہ کلاک حجم میں لندن کے عالمی شہرت یافتہ بگ بین سے 6 گنا بڑا

اشاسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) رائل ٹاور مکہ جس کی بلندی 1972فٹ ہے‘ اسکے اوپر چار کلاک نصب کئے گئے ہیں۔ حجم کے لحاظ سے لندن کے بگ بین (Big Ban) سے 6گنا بڑا ہے۔ 43میٹر اونچے‘ 43میٹر چوڑے کلاک پر نصب لائوڈ سپیکرز سے7کلومیٹر تک اذان سنی جاتی ہے ،سوئس کمپنی کا ڈیزائن کردہ‘ جرمن کمپنی کا بنایا ہوا کلاک اڑھائی سو مسلم انجینئرز اور ٹیکنیشنز نے نصب کیا ، مکہ کلاک زمین سے 1740فٹ کی بلندی پر نصب کیا گیا ہے۔ کلاک کے ڈائل ایریا کا رقبہ 19ہزار 851مربع فٹ ہے۔ مکہ کلاک 141فٹ اونچا اور 141فٹ چوڑا ہے جبکہ کلاک کا قطر 128فٹ ہے۔ منٹ کی سوئی 72فٹ اور گھنٹوں والی سوئی 56فٹ لمبی ہے۔ کلاک کے اوپر جلی حروف میں ’’اللہ اکبر‘‘ لکھا ہوا ہے۔ یہ کلاک 30کلومیٹر کے فاصلے سے نظر آتا ہے۔ پورے کلاک کے سامنے والے رُخ پر خوبصورت ٹائلیں لگائی گئی ہیں۔ کلاک کے فرش پر 20لاکھ ایل ای ڈی لائٹس نصب ہیں۔ کلاک کے اوپر 21سو سفید اور سبز رنگ کے ایل ای ڈی لائٹس ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں جب رات کے وقت یہ لائٹس روشن ہوتی ہیں تو اُنکے سامنے آسمان کے ستارے منہ چھپاتے دکھائی دیتے ہیں۔ رات کے وقت یہ کلاک 20کلومیٹر کے فاصلے سے نظر آتا ہے۔ کلاک کی چھت پر 16ایم لائٹس لگائی گئی ہیں جو بالکل عمودی آسمانی کی طرف لائٹس پھینکتی ہیں۔ یہ لائٹس اس قدر جدید ہیں کہ یہ اپنے فرش سے دس کلومیٹر تک آسمان کی بلندیوں تک چلی جاتی ہیں۔ کلاک کے فرش پر دونوں سوئیوں کے پس منظر میں سعودی شاہی حکومت کا قومی نشان دو تلواروں کے درمیان کھجور کا درخت بنایا گیا ہے۔ مسجد الحرام میں دی جانیوالی پانچوں وقت کی اذان کی آواز اس کلاک کی بلندی پر لگے لائوڈ سپیکرز سے 7کلومیٹر دائرے کے اندر بخوبی سنی جاتی ہے۔ کلاک کی چھت کے اوپر 1853فٹ کی بلندی پر رسد گاہ بھی بنائی گئی ہے جو یقیناً دنیا میں سب سے بلند رسد گاہ ہے۔ یہ رسد گاہ مسلمانوں کے مقدس مہینے کا چاند دیکھنے کیلئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ اس رسد گاہ میں اتنی طاقتور جدید ترین دوربینیں نصب کی گئی ہیں کہ چند کیلئے آنکھ مچولی کھیلنا ناممکن ہو جات ہے۔ اس کلاک کا ڈیزائن ایک سوئز کمپنی Strantecنے تیار کیا اور کلاک کی تنصیب کا کارنامہ ایک جرمن کمپنی پریمیر کمپوزٹ ٹیکنالوجی نے سرانجام دیا۔ اس کلاک کی تنصیب میں اڑھائی سو مسلمان انجینئرز اور ماہر کاریگروں نے حصہ لیا۔
اہم خبریں سے مزید